• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 60048

    عنوان: اگر مقتدی امام كی تكبیر تحریمہ سے پہلے اپنی تكبیر مكمل كرلے تو كیا حكم ہے؟

    سوال: (۱) تکبیر تحریمہ اور سلام کے لفظ سلام اور اللہ میں مدکی مقدارکیاہے ؟ (۲) مقتدی اگرتحریمہ اور سلام میں امام پر سبقت کرے تو کیاحکم ہے ؟ (۳) کیا سبقت علی الامام کا ذمہ دار فقط مقتدی ہے یا امام کو بھی اس کی رعایت کرنا چاہئے ۔ بعض ائمہ تحریمہ اور سلام میں مدکرتے ہیں اور عوام کومسائل کا علم نہیں ہوتا،ایسی صورت میں کیا کرنا چاہئے ؟

    جواب نمبر: 60048

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 742-707/Sn=11/1436-U (۱) دونوں میں ایک ”الف“ کے بہ قدر ”مد“ ہے۔ (۲) تکبیر تحریمہ کے وقت اگر مقتدی امام کے ”اللہ اکبر“ مکمل کہنے سے پہلے ہی اپنی تکبیر پوری کرلے تو اس سے مقتدی نماز میں شامل نہ ہوگا، اگر وہ دوبارہ تکبیر کہہ کے نماز میں داخل نہ ہوا تو پڑھی گئی یہ نماز اس کے حق میں کالعدم ہے، اس پر دوبارہ نماز پڑھنا ضروری ہے؛ البتہ اگر سلام میں امام سے سبقت کرجائے یعنی امام سے پہلے اپنا سلام مکمل کرلے تو نماز بہ کراہت ادا ہوجائے گی؛ لیکن بلاعذر ایسا کرنا گناہ ہے؛ اس لیے کہ ”سلام“ میں بھی امام کی متابعت واجب ہے۔ ولو افتتح مع الإمام وفرغ من قولہ ”اللہ“ قبل فراغ الإمام من قولہ ”اللہ“ لا یصیر شارعًا ولو قال ”اللہ“ مع قول الإمام لا یصیر شارعًا ولو قال ”اللہ“ مع قول الإمام اللہ أو بعدہ وفرغ من قولہ ”أکبر“ قبل فراغ الإمام من ”أکبر“ لا یجوز (شروعہ) أیضًا؛ لأنہ یصیر شارعًا بالکل (أي بمجموع ”اللہ أکبر“ لا بقولہ ”اللہ“ فقط فیقع الکل فرضًا إلخ (منیة المصلي مع غنیة المستملي، ص: ۲۶۰، ط: اشرفی) اور شامی میں ہے: أي لو أتمّ الموٴتمّ التشہّد بأن أشرَع فیہ وفرغ منہ قبل إتمام إمامہ فأتی بما یخرجہ من الصلاة کسلام أو کلام أو قیام جاز أي صحت صلاتہ لحصولہ بعد تمام الأرکان؛ لأن الإمام وإنما کرہ للموٴتم ذلک لترکہ متابعة الإمام بلا عذر إلخ (شامي: ۲/۲۴۰، زکریا) وانظر إمداد الفتاوی: ۱/ ۴۰۲، ط: زکریا، سوال: ۳۲۲۔ (۳) دونوں کو رعایت کرنی چاہیے؛ البتہ مقتدی کی ذمے داری زیادہ بنتی ہے؛ اس لیے کہ مقتدی کی نماز ہی خطرے میں ہوتی ہے نہ کہ امام کی۔ (۴) عوام پر ضروری ہے کہ نماز روزہ جیسے ضروری عبادات کے احکام ومسائل علماء سے سیکھیں نیز علماء کو بھی چاہیے کہ وقتا فوقتا ضروری مسائل عوام کو بتلاتے رہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند