• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 600288

    عنوان:

    بلاوجہ نماز دہرائی گئی تو مسبوقین كی نمازوں كا كیا حكم ہے؟

    سوال:

    کیا فرماتے ہیں مفتیان عظام مسئلہ ذیل میں کہ ایک امام صاحب نے مغرب کی نماز کی پہلی رکعت میں سورة قدر پڑھی جسمیں انہوں نے بھولے سے ایک آیت (وماادراک ما لیلة القدر)چھوڑ دی۔امام صاحب کے سلام پھیرنے کے بعد بعض ناواقف لوگوں نے شور مچایا کہ ایک آیت چھوٹ جانے سے نماز نہیں ہوئی۔امام صاحب نے حالات کو دیکھتے ہوئے نماز دہرائی۔اسی نماز تقریباً دوسو لوگ مسبوق تھے جنہوں نے اپنی نماز توڑ کر امام صاحب کے ساتھ شریک ہوئے ۔اب دریافت طلب امر یہ ہے کہ پہلی نماز ادا ہوئی یا آیت کے چھوٹنے سے فاسد ہوئی؟ اگر ادا ہوئی تو امام کے حق سے فرض ساقط ہوگیا اور ادائیگی فرض کے بعد اسی نماز کو دوبارہ اداء کرے تو وہ نفل ہوگی اور نفل پڑھنے والے کی اقتدا فرض پڑھنے والا نہیں کرسکتا تو ان حضرات کی نماز کا کیا حکم ہے جو مسبوق تھے اور انہوں نے اپنی نماز توڑ کر دوسری جماعت میں شامل ہوکر فرض اداء کی؟ جبکہ امام تو نفل اداء کر رہا ہے . جواب مدلل عنایت فرما کر عنداللہ ماجور ہوں۔

    جواب نمبر: 600288

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 132-96/H=02/1442

     ایک آیت (وَمَا اَدْرَاکَ مَا لَیْلَةُ الْقَدْرِ) چھوٹ جانے کی وجہ سے نماز فاسد نہ ہوئی تھی ایسی صورت میں نماز کے اعادہ کی حاجت بھی نہ تھی تاہم جب نماز لوٹائی اور مسبوقین نے اپنی نماز توڑ کر دوسری جماعت میں اقتداء کی ان کے فرض اداء نہ ہوئے اسی طرح اگر نئے نمازیوں نے دوسری جماعت میں شرکت کی ہو تو ان کابھی یہ فرض ذمہ سے ساقط نہ ہوا پس مسبوقین اور نئے نمازی اپنی اپنی نمازوں کو لوٹالیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند