• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 600260

    عنوان:

    حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے نزول کے منکر کی اقتدا میں نماز کا حکم

    سوال:

    ہماری مقامی مسجد میں ، جب مقررہ امام موجود نہیں ہوتا ہے ، تو ایک شخص ہوتا ہے جو بس آگے بڑھتا ہے اور نماز کی امامت کرتا ہے ۔ مسئلہ یہ ہے کہ وہ یہ نہیں مانتے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو زندہ آسمان پر لے جایا گیا اور وہ اب بھی زندہ ہے اور وہ قیامت سے پہلے دوبارہ اتریں گے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کچھ مواقع پر کیا۔ کیا ہمیں اس کے پیچھے نماز پڑھنے کی اجازت ہے ؟ اگر ہم اس شخص کے پیچھے نماز پڑھیں گے تو کیا ہماری دعا قبول ہوگی؟

    جواب نمبر: 600260

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:92-42T/N=4/1442

     حضرت عیسیٰ علی نبینا وعلیہ الصلاة والسلام کے بارے میں امت مسلمہ کا متواتر اور اجماعی عقیدہ تین حصوں پر مشتمل ہے ؛ ایک یہ کہ حضرت عیسیٰ علیہ الصلاة والسلام آسمان پر زندہ اٹھالیے گئے، وہ قتل نہیں کیے گئے اور نہ اُنھیں سولی دی گئی۔ دوسرے یہ کہ وہ اب بھی آسمان پر زندہ ہیں اور تیسرے یہ کہ وہ قرب قیامت میں قتل دجال کے لیے آسمان سے نزول فرمائیں گے، اس کے بعد ان کی وفات ہوگی۔ یہ عقیدے اسلام کے بنیادی عقائد میں شامل ہیں، ان کا ماننا ہر مسلمان پر لازم وضروری ہے؛ بلکہ قرب قیامت میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا نزول قیامت کی بڑی علامات میں سے ہے جیساکہ سورہ زخرف آیت:۶۱میں ہے اور متعدد صحیح وصریح روایات میں بھی آیا ہے ، نیز علمائے کرام نے قیامت کی پانچ اجماعی علامات میں نزول عیسی علیہ السلام کو بھی ذکر کیا ہے اورہر مسلمان پر جس طرح نفس قیامت پر ایمان لاناضروری ہے، اسی طرح قیامت کی قطعی ویقینی علامات پر بھی ایمان لانا ضروری ہے(تحفہ قادیانیت ۱: ۳۶۹بحوالہ:ابن حبان، ۴۱۶، ۴۱۷بحوالہ: شیخ ابن عربی ورازی،۵۵۵، ۵۵۶بحوالہ: سفارینی وغیرہ، ۵۵۹،۵۶۰بحوالہ: شیخ ابن دردیر،وغیرہ ، عقائد الاسلام ۱: ۶۳، ۶۶، ۲: ۱۰۱، اور توضیح المرام في نزول المسیح علیہ السلام ص۱۷، ۱۸)؛ لہٰذا اگر کوئی شخص حضرت عیسیٰ علیہ الصلاة والسلام سے متعلق اِن عقائد کا یا ان میں کسی ایک کا انکار کرتا ہے تو وہ کافر ومرتد ہے، مسلمان نہیں اور اس کی اقتدا میں نماز بھی جائز نہیں۔ اوراب تک اس کی اقتدا میں جو فرض یا واجب ( وتر) نمازیں پڑھی گئی ہوں، وہ ادا نہیں ہوئیں، اُنھیں دوبارہ پڑھنا ضروری ہے۔

    وخروج الدجال ویأجوج ومأجوج وطلوع الشمس من مغربھا ونزول عیسی علیہ السلام من السماء وسائر علامات یوم القیامة علی ما وردت بہ الأخبار الصحیحة حق کائن (الفقہ الأکبر مع شرحہ لمنلا علي القاري، ص: ۱۳۶، ط: مجتبائی، دلھي)۔

    ونوٴمن بأشراط الساعة من خروج الدجال ونزول عیسی ابن مریم علیھما السلام من السماء إلخ (عقیدة الطحاوي، ص: ۳۱)۔

    وأشراط الساعة من خروج الدجال ونزول عیسی بن مریم علیہ الصلاة والسلام من السماء وخروج یأجوج ومأجوج وخروج الدابة …… وطلوع الشمس من مغربھا کل منھا حق وردت بہ النصوص الصریحة الصحیحة (المسامرة وشرحہ المسایرة، ص: ۱۶۹)۔

    الإجماع الثاني والأربعون:وأجمعوا علی أن شفاعة النبي صلی اللہ علیہ وسلم لأھل الکبائر …… وعلی أن الإیمان بما جاء من خبر الإسراء بالنبي صلی اللہ علیہ وسلم إلی السماوات واجب، وکذلک ما روي من خبر الدجال ونزول عیسی ابن مریم وقتلہ الدجال وغیر ذلک من سائر الآیات التي تواترت الروایات بین یدي الساعة من طلوع الشمس من مغربھا وخروج الدابة وغیر ذلک مما نقلہ الثقات(رسالة أھل الثغر للإمام الأشعري ص ۲۸۸مطبوعہ: العلوم والحکم بالمدینة المنورة)۔

    وإن أنکر بعض ما علم من الدین ضرورة کفر بہا…فلا یصح الاقتداء بہ أصلا (الدر المختار مع الرد،کتاب الصلاة، باب الإمامة، ۲:۲۹۸-۳۰۱، ط: مکتبة زکریا دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند