• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 600086

    عنوان:

    تنہا نماز پڑھنے كے دوران كسی دوسرے نمازی سے آیت سجدہ سننے كا حكم؟

    سوال:

    اگر علیحدہ نماز پڑھنے والا آیت سجدہ کسی دوسرے سے سن کر نماز میں ادا کیا تو کیا اس سے سجدہ ادا ہوگیا ؟یا نماز کے بعد پھر سجدہ دینا واجب ہوگا؟اور نماز کا کیا حکم ہے ؟ اگر نماز صحیح ہو جائے تو سجدہ سہو واجب ہوگا یا نہیں؟

    جواب نمبر: 600086

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:54-22/N=2/1442

     (۱- ۳): اگر کسی منفرد (تنہا نماز پڑھنے والے) نے نماز میں کسی دوسرے نمازی (امام، مقتدی یا منفرد) یا غیر نمازی سے آیت سجدہ سن کر نماز ہی میں سجدہ تلاوت کرلیا تو یہ سجدہ تلاوت ادا نہیں ہوا؛ بلکہ نماز کے بعداُسے دوبارہ سجدہ تلاوت کرنا ہوگا۔ اور یہ جو نماز میں بے موقع سجدہ تلاوت کیا گیا، اِس سے نماز فاسد تو نہ ہوئی؛ البتہ مکروہ تحریمی ہوگئی؛ لہٰذا نقص کی تلافی کے لیے وقت کے اندر نماز کا اعادہ واجب ہوگا اور وقت کے بعد مستحب ۔ اور یہ سجدہ تلاوت چوں کہ مسئلہ سے ناواقفیت کی بنا پرعمداً کیا گیا ہے؛ اس لیے اِس صورت میں سجدہ سہو کافی نہ ہوگا۔

    (ولو سمع المصلي) السجدة (من غیرہ لم یسجد فیھا)؛ لأنھا غیر صلاتیة؛ (بل) یسجد (بعدھا) لسماعھا من غیر محجور، (ولو سجد فیھا لم تجزہ)؛ لأنھا ناقصة للنھي، فلا یتأدی بھا الکامل (وأعادہ) أي: السجود لما مر …(دونھا) أي: الصلاة ؛ لأن زیادة ما دون الرکعة لا یفسد إلخ (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الصلاة، باب سجود التلاوة، ۲: ۵۸۸، ۵۸۹، ط: مکتبة زکریا دیوبند، ۴: ۵۸۸- ۵۹۰، ت: الفرفور، ط: دمشق)۔

    قولہ: ”من غیرہ“: ممن لیس معہ في الصلاة سواء کان إماماً غیر إمامہ أو موٴتما بذلک الإمام أو منفرداً أو غیر مصل أصلاً اھ ح، ونحوہ في القھستاني (رد المحتار)۔

    قولہ: ”للنھي“: علة للنقصان، وذلک أن الأمر بإتمام الرکن الذي ھو فیہ وانتقالہ إلی آخر یقتضي النھي عن الاشتغال بأداء ما وجب بسبب خارج عن الصلاة فیھا فالنھي ضمني کما في غرر الأفکار۔ قولہ: ”لما مر“: من قولہ: ”لأنھا ناقصة إلخ“ (المصدر السابق)۔

    قولہ: ”دونھا“ ھو ظاھر الروایة وھو الصحیح۔ وفي روایة النوادر: تبطل بہ الصلاة، ولیس بصحیح، وقیل: ھو قول محمد، وعندھما: لا یعید،إمداد۔ والظاھر أن الإعادة واجبة لکراھة التحریم کما ھو مقتضی النھي المذکور، تأمل (المصدر السابق)۔

    مستفاد: فیہ -أي: في شرح المنیة- ولو سلم علی ظن أن علیہ أن یسلم فھو سلام عمد یمنع البناء (رد المحتار، کتاب الصلاة، باب سجود السھو، ۲: ۵۴۷، ط: مکتبة زکریا دیوبند، ۴: ۴۸۶، ت: الفرفور، ط: دمشق)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند