• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 59913

    عنوان: اگر ایک شخص کسی کے ھاں 40 دن کی نیت سے جائے پھر 20 دن بعد کسی دوسرے علاقے میں جائے اور حاجت کی تکمیل کے بعد دوبارہ پہلی جگہ 5 دن کے لیے جائے تو اب یہ مسافر ہو گا یا پہلے والی نیت کے مطابق مقیم؟ اور 5 دن گزارنے کے بعد کہیں جا کر لوٹے اور 40 میں سے باقی دن کس حثیت سے گزارے گا؟

    سوال: اگر ایک شخص کسی کے ھاں 40 دن کی نیت سے جائے پھر 20 دن بعد کسی دوسرے علاقے میں جائے اور حاجت کی تکمیل کے بعد دوبارہ پہلی جگہ 5 دن کے لیے جائے تو اب یہ مسافر ہو گا یا پہلے والی نیت کے مطابق مقیم؟ اور 5 دن گزارنے کے بعد کہیں جا کر لوٹے اور 40 میں سے باقی دن کس حثیت سے گزارے گا؟

    جواب نمبر: 59913

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 611-576/Sn=9/1436-U (۱) چالیس دن ٹھہرنے کی نیت سے جس جگہ جاتا ہے، اگر وہ مسافتِ سفر پر ہے تو وہ جگہ اس کے لیے ”وطنِ اقامت“ بن گئی، پھر وہاں سے پانچ یوم کے لیے جس جگہ جاتا ہے اگر وہ مسافتِ سفر پر ہے تو اس کی وجہ سے یہ وطن اقامت باطل ہوگیا؛ اس لیے کہ وطن اقامت سفر شرعی سے باطل ہوجاتا ہے، پھر جب دوبارہ پہلی جگہ واپس آئے گا تو وہ قصر کرے گا، الا یہ کہ مسلسل کم ازکم پندرہ یوم ٹھہرنے کی نیت ہو۔ ویبطل وطن الإقامة بمثلہ وبالوطن الأصلي وبإنشاء السفر، والأصل أن الشيء یبطل بمثلہ وبما فوقہ لا بما دونہ إلخ (درمختار مع الشامي: ۲/۶۱۴، باب صلاة المسافر، مطبوعہ زکریا) (۲) اگر ابتداءً چالیس دن ٹھہرنے ہی کی نیت تھی؛ البتہ بعد میں کسی ضرورت کے تحت پانچ یوم کے لیے کہیں جانا پڑا تو اس کا بھی وہی حکم ہے جو جواب نمبر ایک کے تحت گزرا، یعنی اگر وہ جگہ جہاں پانچ یوم کے لیے جارہا ہے سفر شرعی کے مسافت پر ہے تو اس سے پہلی جگہ وطن اقامت ہونے سے نکل گئی، اب جب دوبارہ لوٹ کر آئے گا تو اگر از سر نو پندرہ دن ٹھہرنے کی نیت کرتا ہے تو اس جگہ اتمام کرے گا ورنہ اس پر قصر ضروری ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند