عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 59913
جواب نمبر: 59913
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 611-576/Sn=9/1436-U (۱) چالیس دن ٹھہرنے کی نیت سے جس جگہ جاتا ہے، اگر وہ مسافتِ سفر پر ہے تو وہ جگہ اس کے لیے ”وطنِ اقامت“ بن گئی، پھر وہاں سے پانچ یوم کے لیے جس جگہ جاتا ہے اگر وہ مسافتِ سفر پر ہے تو اس کی وجہ سے یہ وطن اقامت باطل ہوگیا؛ اس لیے کہ وطن اقامت سفر شرعی سے باطل ہوجاتا ہے، پھر جب دوبارہ پہلی جگہ واپس آئے گا تو وہ قصر کرے گا، الا یہ کہ مسلسل کم ازکم پندرہ یوم ٹھہرنے کی نیت ہو۔ ویبطل وطن الإقامة بمثلہ وبالوطن الأصلي وبإنشاء السفر، والأصل أن الشيء یبطل بمثلہ وبما فوقہ لا بما دونہ إلخ (درمختار مع الشامي: ۲/۶۱۴، باب صلاة المسافر، مطبوعہ زکریا) (۲) اگر ابتداءً چالیس دن ٹھہرنے ہی کی نیت تھی؛ البتہ بعد میں کسی ضرورت کے تحت پانچ یوم کے لیے کہیں جانا پڑا تو اس کا بھی وہی حکم ہے جو جواب نمبر ایک کے تحت گزرا، یعنی اگر وہ جگہ جہاں پانچ یوم کے لیے جارہا ہے سفر شرعی کے مسافت پر ہے تو اس سے پہلی جگہ وطن اقامت ہونے سے نکل گئی، اب جب دوبارہ لوٹ کر آئے گا تو اگر از سر نو پندرہ دن ٹھہرنے کی نیت کرتا ہے تو اس جگہ اتمام کرے گا ورنہ اس پر قصر ضروری ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند