عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 59788
جواب نمبر: 59788
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 721-721/N=8/1436-U (۱) آدمی کا جہاں گھر ہو وہ اس کا وطن اصلی ہوتا ہے؛ اس لیے آپ جائے ملازمت سے گھر پہنچیں گے تو اگرچہ وہاں پندرہ دن سے کم قیام کا ارادہ ہو تب بھی آپ وہاں مقیم ہی ہوں گے، مسافر نہ ہوں گے اور چار رکعت والی نمازیں مکمل چار رکعت پڑھیں گے۔ اور جہاں آدمی کے رشتہ دار رہتے ہیں وہ عام جگہوں کی طرح ہیں وطن اصلی نہیں ہوتیں؛ اس لیے اگر آپ سفر شرعی کرکے وہاں پہنچیں گے اور وہاں پندرہ دن سے کم قیام کا ارادہ ہوگا تو آپ وہاں مسافر رہیں گے ورنہ مقیم ہوں گے۔ اور اگر آدمی کے مختلف جگہوں پر ایک سے زائد گھر ہوں اور وہ مستقل سکونت کے ہوں یعنی: آدمی کی ایک سے زائد بیویاں ہوں اور انھیں مختلف شہروں میں الگ الگ گھروں میں رکھ رکھا ہو اور خود ان میں سے ہرایک کے پاس جاکر رہتا ہو یا مختلف شہروں کے مکانات موسم وغیرہ کے اعتبار سے بیوی بچوں کے ساتھ جاکر رہتا ہوں تو یہ سب گھر وطن اصلی ہوں گے اور آدمی ان میں سے کسی وطن میں کبھی بھی پہنچے گا مقیم ہی ہوگا، مسافر نہ ہوگا۔ (۲) ذمہ دار اور نگراں سے اجازت لے کر جمعہ کے وقت جمعہ پڑھ لیا کرے اور اگر وہ اجازت نہ دے تو کوئی دوسری ملازمت تلاش کرنی چاہیے، اور اگر آدمی مسافر ہو تو چوں کہ اس پر جمعہ فرض نہیں؛ لہٰذا وہ ظہر پڑھ سکتا ہے، البتہ اگر جماعت کی کوئی شکل نکل آئے تو جماعت کا اہتمام کرنا چاہیے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند