• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 59399

    عنوان: ہماری مسجد کے امام صاحب اکثر فجر کی سنتیں موٴخر کردیتے ہیں ، اس کی وجہ یہ ہے کہ پچھلے دس سال سے وہ کوئی نماز وقت پر نہیں پڑھاتے اور اس کے ساتھ ظہر کی سنتوں کو تو ہمیشہ جماعت کی نماز کے بعد ادا کرتے ہیں ، ہماری یہ مسجد حکومتی ادارے کی مسجد ہے ، اس لیے امام صاحب کسی کی بات پر عمل نہیں کرتے ہیں، ایسے امام کے پیچھے نماز ادا کرنے کا کیا حکم ہے؟ اور ایسے امام صاحب کے لیے کیا حکم ہے؟ شکریہ

    سوال: ہماری مسجد کے امام صاحب اکثر فجر کی سنتیں موٴخر کردیتے ہیں ، اس کی وجہ یہ ہے کہ پچھلے دس سال سے وہ کوئی نماز وقت پر نہیں پڑھاتے اور اس کے ساتھ ظہر کی سنتوں کو تو ہمیشہ جماعت کی نماز کے بعد ادا کرتے ہیں ، ہماری یہ مسجد حکومتی ادارے کی مسجد ہے ، اس لیے امام صاحب کسی کی بات پر عمل نہیں کرتے ہیں، ایسے امام کے پیچھے نماز ادا کرنے کا کیا حکم ہے؟ اور ایسے امام صاحب کے لیے کیا حکم ہے؟ شکریہ

    جواب نمبر: 59399

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 849-849/M=8/1436-U امام صاحب کے متعلق مذکورہ شکایت اگر درست ہے تو ایسا کرنا برا ہے، نماز مقررہ وقت پر پڑھانی چاہیے اور ظہر سے پہلے کی چار سنت کو جماعت سے پہلے ادا کرنے کی کوشش کرنی چاہیے، اگر کبھی کسی عذر کی بنا پر فرض سے پہلے پڑھنے کا موقع نہ مل سکے تو فرض کے بعد پڑھ لینی چاہیے؛ لیکن جان بوجھ کر موٴخر کرنا اور اس کا معمول بنالینا غلط ہے، امام کو ایسا نہیں کرنا چاہیے اور کوئی صحیح اور حق بات بتائے تو اس پر عمل کرنا چاہیے، تکبر اللہ کو ناپسند ہے، ایسے امام کے پیچھے نماز ہوجاتی ہے، لیکن امام جس قدر سنن ومستحبات اور آداب کی رعایت کرنے والا ہوگا اسی قدر اس کی امامت صاف اور پاکیزہ ہوگی اور قوم کو اس کی اقتداء میں رغبت ہوگی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند