عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 58909
جواب نمبر: 58909
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 461-426/Sn=7/1436-U اگر صر ف ایک سمجھ دار نابالغ بچہ ہے تو وہ بڑوں کی صف میں کھڑا ہوگا، اگر کئی بچے ہیں تو وہ بڑوں کی صفوں کے پیچھے صف بناکر کھڑے ہوں گے بہ شرطیکہ مجمع زیادہ ہونے کی وجہ سے بچوں کے گم ہونے یا ان کے آپس میں شرارت کرنے کا ا ندیشہ ہو، اگر اس طرح کا اندیشہ ہو تو انہیں بڑوں کی صفوں میں کھڑا کیا جائے گا۔ ویصف․․․ الرجال․․․ ثم الصبیان، ظاہرہ تعددہم، فلو واحدً دخل الصف (درمختار) وفي تقریرات الرافعي: قال الرحمتي ربما یتعین في زماننا إدخال الصبیان في صفوف الرجال؛ لأن المعہود منہم إذا اجتمع صبیان فأکثر تبطل صلاة بعضہم ببعض، وربما تعدی ضررہم إلی إفساد صلاة الرجال انتہی․ اھ سندی (درمختار مع الشامي: ۲/ ۵۱۲، ط: زکریا، دیوبند)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند