• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 58802

    عنوان: مسجد کے اندر اذان دینا (زبانی یا لاؤڈ اسپیکر پر) شرعاً کیا حکم ہے؟

    سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام، مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ : (۱) مسجد کے اندر اذان دینا (زبانی یا لاؤڈ اسپیکر پر) شرعاً کیا حکم ہے؟ (۲) مسجد جگہ کانام ہے یا عمارت کا ؟ اگر جگہ کانام ہے تو کسی نے ایک جگہ میں ستون سے مسجد بنایا، نیچے کے حصے میں استنجاء خانہ وغیرہ کچھ بنایا ، توکیا ایسا کرنا جائز ہے؟ (۳) خطبہ جمعہ سے قبل جو اذان دی جاتی ہے تو وہ جگہ امام سے قریب ہے یا باب المسجد ہے؟ ہر ایک جواب مدلل تحریر فرمائیں۔

    جواب نمبر: 58802

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 795-793/L=6/1436-U (۱) مسجد میں اذان دینا خلافِ اولیٰ ہے؛ کیونکہ اذان سے مقصد یہ ہے کہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو اس کا علم ہوجائے کہ جماعت قائم ہونے والی ہے، اور ظاہر ہے کہ مسجد کے اندر اذان دینے سے آواز اتنی دور نہیں جاتی جتنی مسجد سے باہر اور اونچی جگہ پر اذان دینے سے قال في الہندیة: وینبغي أن یوٴذن علی المأذنة أو خارج المسجد ولا یوٴذن في المسجد (الہندیة: ۱/۵۵) پتہ چلا کہ مسجد میں اذان دینے سے مقصود صرف تبلیغ صوت ہے، آج کل عام طور پر لاوٴڈ اسپیکر پر اذان ہوتی ہے جس کی وجہ سے مسجد میں اذان دی جائے یا دوسری نیچی جگہ پر رفعِ صوت بہرحال ہوجاتا ہے؛ اس لیے لاوٴڈ اسپیکر پر مسجد میں اذان دینے میں کوئی کراہت معلوم نہیں ہوتی؛ البتہ مسجد کے اندر جہر مفرِط بالخصوص مسقف حصہ میں خلافِ ادب معلوم ہوتا ہے؛ اس لیے بہتر یہ ہے کہ لاوٴڈ اسپیکر مسجد سے باہر رکھا جائے، اگر باہر کوئی انتظام بسہولت نہ ہوسکے تو مسجد کے اندر بھی کوئی مضائقہ نہیں۔ ولمزید من التفصیل راجع احسن الفتاوی: ۲/۴/۲۹۴، ۲۹۵) (۲) مسجد جگہ کا نام ہے نہ کہ عمارت کا اور مسجد تحت الثری سے عنانِ سماء تک ہوتی ہے؛ لہٰذا جو جگہ مسجد کے لیے مختص ہوجائے اس کے نیچے استنجا خانہ وغیرہ بنانا جائز نہیں۔ (۳) جمعہ کی اذانِ ثانی کا حال اقامت کی طرح ہے، یعنی یہ حاضرینِ مسجد کی اطلاع کے لیے ہے کہ اب خطبہ کے لیے تیار ہوجاوٴ، نفل، تسبیح ، تلاوت وغیرہ ختم کردو، پس یہ اذان خطیب کے مقابل پہلی صف میں یا نمازیوں کی قلت وکثرت کے اعتبار سے جس میں مناسب ہو کہ سب تک آواز پہنچ جائے، مسجد میں دی جائے۔ قال في السعایة: نغز أي الأذان لا یستحب رفع الصوت فیہ قیل ہو الأذان الثاني یوم الجمعة الذي یکون بین یدي الخطیب لأنہ کالإقامة لإعلام الحاضرین صرح بہ جماعة من الفقہاء․


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند