• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 58705

    عنوان: ہمارے گھر میں رمضان میں عورتیں صلاة التسبیح کی نماز کے لیے اکٹھی ہوتی ہیں ، نماز پڑھنے کا طریقہ یہ ہوتاہے کہ ایک عورت آگے بلند آواز سے نماز پڑھاتی ہے جس کا مقصد باقی عورتوں کی نماز کی تسبیحات کی تعداد مکمل اور درست کرنا ہوتاہے اس کی آواز سن کے پیچھے کھڑی عورتیں اپنی نماز پڑھتی ہیں ، آپ یہ بتادیں کیا اس طرح نماز پڑھنا درست ہے؟حالانکہ تعلیم فی القرآن جائز نہیں ہے اور کیا بلند آواز سے پڑھنے والی کی نماز درست ہے حالانکہ عورت بلند آواز سے قرأت جائزنہیں ہے۔

    سوال: ہمارے گھر میں رمضان میں عورتیں صلاة التسبیح کی نماز کے لیے اکٹھی ہوتی ہیں ، نماز پڑھنے کا طریقہ یہ ہوتاہے کہ ایک عورت آگے بلند آواز سے نماز پڑھاتی ہے جس کا مقصد باقی عورتوں کی نماز کی تسبیحات کی تعداد مکمل اور درست کرنا ہوتاہے اس کی آواز سن کے پیچھے کھڑی عورتیں اپنی نماز پڑھتی ہیں ، آپ یہ بتادیں کیا اس طرح نماز پڑھنا درست ہے؟حالانکہ تعلیم فی القرآن جائز نہیں ہے اور کیا بلند آواز سے پڑھنے والی کی نماز درست ہے حالانکہ عورت بلند آواز سے قرأت جائزنہیں ہے۔

    جواب نمبر: 58705

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 640-D=6/1436-U (الف) نماز نفل جماعت کے ساتھ (علاوہ تراویح اور کسوف کے) مردوں کے لیے بھی جائز نہیں، تو عورتوں کے لیے کس طرح جائز ہوگی۔ (ب) عورتوں کا جماعت کرنا اور کسی عورت کا امام بننا فرض میں جائز نہیں تو نفل میں عورتوں کی جماعت اور عورت کا امام بننا کیسے جائز ہوگا۔ حاصل یہ ہے کہ صلاة التسبیح مرد عورت کسی کے لیے جماعت کے ساتھ پڑھنا جائز نہیں ہے اور نہ ہی عورتوں کی جماعت میں عورت کا امام کرنا جائز ہے۔ قال في الدر ولا یُصلی الوتر ولا التطوع بجماعة خارج رمضان أي یکرہ ذلک علی سبیل التداعي (ج۱ ص۵۲۴ الدر مع الرد) وقال أیضًا ویکرہ تحریما جماعة النساء ولو في التراویح، قال في الشامي أفاد أن الکراہة في کل ما تشرع فیہ جماعة الرجال فرضًا أو نفلاً (الدر مع الرد: ج۱/۵۱۸) صلات التسبیح کا انفرادی طور پر پڑھنا ثابت ہے، جماعت کے ساتھ پڑھنا تداعی کرکے بدعت ہے اور عورتوں کا جماعت کے ساتھ ادا کرنا بدعت شنیعہ اور مکروہ تحریمی ہے، یہ باتیں اور اسی طرح ایک عورت کا بلند آواز سے پڑھنا تاکہ دوسری عورتیں اپنی تسبیحات پڑھ لیں، یہ سب باتیں حدیث وفعہ اور اجماع سے ثابت نہیں، پس یہ طریقہ حدیث فقہ اور اجماع کے خلاف ہے، اور بدعت ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند