عنوان: مدرسہ میں باجماعت نماز ادا كرنا
سوال: امید ہے مزاج گرامی بخیر ہونگے
استفتاء عرض ہے کہ بلاعذر غیر مسجد میں نماز باجماعت پڑھنا بالخصوص اس کی عادت بناناجائز ہے یا ناجائز؟
قابلِ غور پہلو :
۱: بہت سے چھوٹے مدارس ایسے مشاہَد ہیں جن میں جگہ کی تنگی کی بنا پر مسجد کا انتظام نہیں ہوسکتا ۔چنانچہ طلبہ و اساتذہ پانچوں وقت مدرسہ ہی میں نماز باجماعت ادا کرتے ہیں ۔کیونکہ علاقے کے قریبی مساجد میں پانچوں وقت تمام طلبہ و اساتذہ کی وہاں پانچوں وقت کی حاضری نہ صرف ایک بامشقت عمل ہے ، بلکہ علاقے کے عوام کے ساتھ خصوصاً بے ریش طلبہ کے اختلاط کی بنا پر دینی و اخلاقی اعتبار سے بھی مظنہ فساد ہے ۔ ایسے میں مدرسہ کے اندر جماعت کا انعقاد ناجائز ہوگا؟ یا مذکورہ مظنہ فساد ترکِ جماعت کے لیے بھی عذر ہوگا؟
بینوا ،توجروا
جواب نمبر: 5854401-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 765-772/L=6/1436-U
مدرسہ میں باجماعت نماز ادا کرنے سے جماعت کا ثواب مل جائے گا، البتہ مسجد کا ثواب نہیں ملے گا؛ اس لیے بہتر تو یہی ہے کہ مسجد جاکر باجماعت نماز ادا کی جائے، تاہم اگر ضرورتاً مدرسہ میں ہی باجماعت نماز ادا کرلی جائے تو گنجائش ہوگی۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند