عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 57812
جواب نمبر: 57812
بسم الله الرحمن الرحيم
(۱) اگر اسی دن زوال سے پہلے پہلے ادا کرے تو فرض کے ساتھ تبعاً سنتیں بھی پڑھے گا ورنہ صرف فرض پڑھے گا، سنتیں نہیں ولا یقضیہا إلا بطریق التبعیة لقضاء فرضہا قبل الزوال لا بعدہ في الأصح لورود الخبر بقضائہا فی الوقت المہمل بخلاف القیاس فغیرہ علیہ لا یقاس (درمختار مع الشامی ۲: ۵۱۲ مطبوعہ مکتبہ زکریا دیوبند) قولہ: ”لورود ا لخبر“ وہو ما روي ”أنہ صلی اللہ علیہ وسلم قضاہا مع الفرض غداة لیلة التعریس بعد ارتفاع الشمس“ کما رواہ مسلم فی حدیث طویل (شامی)۔ (۲) فرض کے بعد طلوع آفتاب سے پہلے سنتیں نہیں پڑھ سکتا، البتہ جب اشراق کا وقت ہوجائے تو اگر چاہے تو پڑھ لے۔ اور فجر کی سنتیں چوں کہ سب سے اہم وموٴکد ہیں؛ اس لیے جماعت کھڑی ہوجانے کے باوجود اگر مسجد میں جماعت سے آڑ وپردہ کی کوئی جگہ ہو اور سنتیں پڑھنے کی صورت میں قعدہ ملنے کی امید بھی ہو تو سنتیں پڑھ کر جماعت میں شامل ہونا چاہیے، کذا فی الدر والرد (۲: ۵۱۰، ۵۱۱)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند