عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 57559
جواب نمبر: 57559
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 161-161/Sd=3/1436-U صبح صادق سے پانچ چھ منٹ قبل سحری ختم کرنا احتیاط پر مبنی ہے، ورنہ صبح صادق سے طلوع ہونے تک سحر کا وقت رہتا ہے صورتِ مسئولہ میں اگر زید نے مذکورہ نقشے کے مطابق صبح صادق کے طلوع ہونے سے قبل ہی فجر کی نماز ادا کرلی، تواس کی نماز نہیں ہوئی، وقت شروع ہونے کے بعد دوبارہ نماز پڑھنا ضروری تھا، اگر نہیں پڑھی، تو اب قضاء واجب ہے، ختم سحر کے احتیاطی وقت کو صبح صادق کا بھی وقت قرار دے کر نقشہ بنانے میں اسی طرح کی غلط فہمی کا اندیشہ ہے، اس لیے اس نقشے کی تصحیح کرالینا بہتر ہے، نقشے میں صبحِ صادق کا اصل وقت ہی لکھنا چاہیے، اگر ختم سحر کا وقت احتیاطاً صبح صادق سے پانچ چھ منٹ پہلے ہی لکھنا ہے تو الگ سے لکھ دیا جائے یا آخر میں نوٹ بڑھادیا جائے کہ احتیاطاً طلوِ صبح صادق سے پانچ چھ منٹ پہلے ہی سحری سے فارغ ہوجائیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند