عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 57043
جواب نمبر: 57043
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 103-103/Sd=3/1436-U (۱) بریلوی امام کے پیچھے نماز پڑھنا مکروہ ہے، لیکن اگر پڑھ لی گئی، تو نماز ہوجائے گی اورجماعت کا ثواب بھی ملے گا۔ (۲) اگر بریلوی کی مسجد کے علاوہ کوئی مسجد نہ ہو، تو الگ سے تنہا نماز پڑھنے سے بہتر اُسی بریلوی مسجد میں نماز پڑھنا ہے، بشرطیکہ بریلوی امام کے عقائد شرکیہ اور کفریہ نہ ہوں: قال الحصکفی: ویکرہ تنزیہاً إمامة مبتدع لا یکفر بہا، وإن کفر بہا فلا یصح الاقتداء بہ أصلا․․․ وقال: صلی خلف فاسق أو مبتدع، نالَ فضلَ الجماعة، قال ابن عابدین: قولہ: ”نال فضل الجماعة“ أفاد أن الصلاة خلفہما أولی من الانفراد (الدر المختار مع ردّ المحتار: ۲/ ۲۵۶-۲۵۸، کتاب الصلاة، دار إحیاء التراث العربی)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند