• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 56875

    عنوان: حضرت ، مجھے سفر کی نماز کے بارے میں تفصیل سے بتائیں، کتنے فاصلے میں پر ہے ؟اور کب اورکیسے کیسے پڑھنی ہے؟

    سوال: حضرت ، مجھے سفر کی نماز کے بارے میں تفصیل سے بتائیں، کتنے فاصلے میں پر ہے ؟اور کب اورکیسے کیسے پڑھنی ہے؟

    جواب نمبر: 56875

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 231-231/M=3/1436-U جب آپ سفر شرعی (کم ازکم سوا ستہتر (77.250)کلومیٹر کی نیت سے اپنی جائے قیام کی آبادی اوراس کے ملحقات سے باہر نکل جائیں تو آپ پر قصر کے احکام شروع ہوں گے۔ وإذا ضربتم في الأرض فلیس علیکم جناح أن تقصروا من الصلاة (النساء: ۱۰۱) اور قصر کا مطلب یہ ہے کہ ۴/ رکعت والی نماز ۲/ رکعت پڑھنا لازم ہے۔ چنانچہ اگر آپ سفر میں ۲/ رکعت کے بجائے ۴/ رکعت فرض ادا کریں گے تو گنہ گار ہوں گے، البتہ مغرب اورفجر میں قصر نہیں کرنی ہے۔ یہ اس صورت میں ہے جب آپ تنہا نماز پڑھ رہے ہوں، اگر آپ کسی مقیم امام کی اقتداء میں نماز پڑھ رہے ہوں تو پھر ۴/ رکعت والی فرض نماز ان کی اقتداء میں پوری پڑھیں گے۔ رہا مسئلہ سنن موٴکدہ کا تو اگر آپ کسی جگہ اطمینان کے ساتھ ٹھہرے ہیں سفر کی جلدی نہیں ہے تو بہتر اور افضل یہ ہے کہ فرائض کے ساتھ سنن موٴکدہ بھی ادا کرلیں، کیونکہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے سفر میں سنتیں پڑھنا ثابت ہے، البتہ اگر آپ جلدی میں ہیں تو پھر ایسی صورت میں سنن موٴکدہ ترک کردینے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ ویأتی المسافر بالسنن إن کان في حال أمن وقرار، وإلاّ بأن کان في خوف وفرار لا یأتي بہا ہو المختار لأنہ ترک العذر․ (شامی مع الدر: ۲/ ۶۱۳، ط: زکریا)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند