• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 56863

    عنوان: میں کھبی کھبی تھکن یا وقت کی کمی کی وجہ سے سنتِ موکدہ نماز چھوڑ دیتا ہوں، صرف فرض نماز پڑھتا ہوں، تو کیا سنت موکدہ نہ پڑھنے کا گناہ مجھے ملے گا؟

    سوال: میں کھبی کھبی تھکن یا وقت کی کمی کی وجہ سے سنتِ موکدہ نماز چھوڑ دیتا ہوں، صرف فرض نماز پڑھتا ہوں، تو کیا سنت موکدہ نہ پڑھنے کا گناہ مجھے ملے گا؟

    جواب نمبر: 56863

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 95-95/Sd=3/1436-U سنت موٴکدہ کو بلاعذر مستقل ترک کرنا مکروہ تحریمی ہے، اس میں گناہ ملتا ہے، فرائض کے ساتھ ساتھ سنن موٴکدہ کی بھی پابندی کرنی چاہیے، احادیث میں سنن موٴکدہ کی پابندی پر بڑے فضائل وارد ہوئے ہیں، ایک حدیث میں ہے کہ جو شخص دن رات میں فرائض کے علاوہ بارہ رکعات سنتیں پڑھے گا، اس کے لیے جنت میں محل تعمیر کیا جائے گا؛ البتہ اگر بہت زیادہ تھکاوٹ یا کسی دوسری مجبوری کی وجہ سے کبھی کوئی سنت موٴکدہ چھوٹ جائے، تو امید ہے کہ اس پر مواخذہ نہیں ہوگا؛ لیکن مستقل چھوڑنے کی عادت بنالینا ممنوع ہے: قال ابن عابین: الحاصل أن السنة إذا کانت موٴکدةً قویةً لا یبعد کونُ ترکہامکروہًا تحریمًا - وقال: کانت السنة الموٴکدة قریبةً من الواجب في لحوق الإثم کما في البحر ویستوجب تارکہا التضلل واللوم کما فی التحریر أی علی سبیل الإصرار بلا عذر (رد المحتار: ۲/۲۹۲، مطلب في السنن والنوافل، دار إحیاء التراث العربی) وقال ابن عابدین نقلاً عن التلویح: ترک السنة الموٴکدة قریب من الحرام یستحق حرمان الشفاعة لقولہ علیہ الصلاة والسلام: من ترک سنتي لم ینل شفاعتي وفي التحریر: إن تارکہا یستوجب التضلیل واللوم والمراد الترک بلا عذر علی سبیل الإصرار کما في شرح التحریر لابن أمیر الحاج- ال: (رد المحتار: ۱/۲۲۰، کتاب الطہارة، مطلب في لاسنة وتعریفہا، زکریا) وقال النبي صلی اللہ علیہ وسلم: ما من عبد مسلم یصل للہ کل یوم ثنتي عشرة رکعة تطوعًا غیر الفریضة إلا بنی اللہ لہ بیتًا في الجنة (مسلم: ۱/۲۵۱)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند