• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 56837

    عنوان: حنفی شخص اگر امامت کے وقت یہاں کے رواج کے مطابق بسم اللہ جہراًپڑھ لے تو نمازپر کیا اثر پڑے گا؟

    سوال: (۱) یہاں پر عمان میں بہت سے حنفی حضرات رہتے ہیں، جن کی اکثریت جماعت اولی کے وقت کام پر رہتی ہے، کیاان لوگوں کا مسجد میں جماعت ثانیہ یا ثالثہ کرنا صحیح ہے؟، اس میں کوئی کراہت تو نہیں؟ (۲) حنفی شخص اگر امامت کے وقت یہاں کے رواج کے مطابق بسم اللہ جہراًپڑھ لے تو نمازپر کیا اثر پڑے گا؟ (۳) اگر مثل اول کے فوراً بعد مثل ثانی کی ابتداء میں عصر کی نماز ادا ہوگی یا نہیں؟ براہ کرم، مدلل جواب دے کر مشکور ہوں۔

    جواب نمبر: 56837

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 91-92/N=2/1436-U (۱) احناف کے نزدیک مسجد محلہ میں جماعت ثانیہ یا ثالیہ مکروہ ہے، اس میں جماعت کا ثواب نہیں ملتا، البتہ مکان یا دکان پر یا مسجد شرعی کی حدود سے باہر کسی حصہ میں نماز باجماعت ادا کی جائے تو اس میں کچھ حرج نہیں؛ بلکہ افضل ہے اور اس میں جماعت کا ثواب بھی ملے گا، البتہ مسجد کی اصل جماعت سے کم۔ (۲) احناف کے نزدیک نماز میں سورہٴ فاتحہ سے پہلے بسم اللہ الخ سراً مسنون ہے؛ لہٰذا جہراً بسم اللہ الخ پڑھنا خلاف سنت وخلاف اولیٰ ہوگا، پس اس میں کسی رواج یا کسی دوسرے کے مسلک کی اتباع نہ کرنی چاہیے؛ بلکہ مذہب حنفی کی تحقیق کے مطابق مسنون وراجح قول پر عمل کرنا چاہیے۔ (۳) جمہور احناف کے نزدیک انتہائے ظہر او رابتدائے عصر میں امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کا قول راجح ہے یعنی: ظہرکا وقت مثلین تک رہتا ہے اور عصر کا وقت اس کے بعد شروع ہوتا ہے، نیز احتیاط بھی اس میں ہے کہ عصر کی نماز مثلین کے بعد پڑھی جائے تاکہ فریضہ کی ادائیگی یقین کے ساتھ ہوجائے؛ لہٰذا عصر کی نماز مثلین کے بعد ہی ادا کی جائے، اس سے پہلے نہ ادا کی جائے۔ اور اگر کسی نے مثلین سے پہلے عصر کی نماز ادا کرلی تو صاحبین رحمہما اللہ کے نزدیک اور ایک روایت کے مطابق امام صاحب کے نزدیک ہوجائے گی، البتہ مثلین کے بعد اعادہ کرلینا احوط ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند