عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 56683
جواب نمبر: 56683
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 34-47/H=1/1436-U نیت دل کے ارادہ کا نام ہے، اس لیے نماز کی درستگی کے لیے دل میں یہ بات ہونا کافی ہے کہ وہ کونسی نماز پڑھ رہا ہے، زبان سے اس کو بولنا ضروری نہیں، البتہ بہتر ہے، مذکورہ نیت کے ساتھ اللہ اکبر کہہ کر بقیہ افعالِ صلاة ادا کیے جائیں تو نماز درست ہوگی، ”والمعتبر فیہا عمل القلب اللازم للإرادة وہو أن یعلم بداہة أي صلاة یصلي والتلفظ بہا مستحب“ (تنویر الأبصار مع الدر والرد: ۲/۹۱ باب شروط الصلاة) (۲) فرض نماز میں رکوع وسجود میں تسبیحات پر ہی کفایت مناسب ہے، قرآنی تلاوت سے احتراز کیاجائے، بعض دعائیں احایث میں آئی ہیں،نوافل میں ان کے پڑھنے میں مضائقہ نہیں۔ ”فیہ النہي عن قراء ة في الرکوع والسجود وإنما وظیفة الرکوع التسبیح ووظیفة السجود التسبیح والدعاء فلو قرأ فی رکوع أو سجود․․․ کرہ ولم یبطل صلاتہ (صحیح مسلم مع شرحہ للنووی: ۱/۱۹۱ قدیمی) ایضًا: ولا یأتی في رکوعہ وسجودہ بغیر التسبیح علی المذہب وما ورد محمول علی النفل“ (شامی: ۲/۲۱۲، زکریا)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند