• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 56616

    عنوان: امام سے کوئی غلطی ہوئی مثلاً امام کو بیٹھنا تھامگر وہ کھڑا ہو گیاا

    سوال: کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ امام سے غلطی ہوئی امام کو بیٹھنا تھا مگر وہ کھڑا ہو گیاِ کسی مقتدی امام کو آگاہ کرنے کی نیت سے کھا کہ '' بیٹھ جاوٴ '' تو امام اس کے کہنے سے بیٹھ گیا ۔ یا امام کو کھڑا ہونا تھا مگر وہ بیٹھ گیا کسی مقتدی امام کو آگاہ کرنے کی نیت سے کھا کہ '' کھڑے ہو جاوٴ '' تو امام اس کے کہنے پر کھڑا ہو گیا۔تو کیا ان صورتوں میں صرف مقتدی کی نماز فاسد ہو گی یا امام کی بھی نماز فاسد ہو جائے گی ؟

    جواب نمبر: 56616

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 134-100/Sn=3/1436-U صورت مسئولہ میں مقتدی کی نماز تو بہرحال فاسد ہوگئی، رہے امام صاحب تو اگر انھیں لقمہ کی وجہ سے اپنی غلطی یاد آگئی اور نما ز کو درست کرنے کی غرض سے وہ بیٹھ گئے تو ان کی نماز فاسد نہ ہوگی؛ البتہ تاخیر کی وجہ سے سجدہٴ سہو لازم آئے گا، اگر غلطی یاد نہیں آئی، محض تقلیداً بیٹھ گئے تو امام کی بھی نماز فاسد ہوجائے گی۔ امداد الفتاوی : ۱/۵۴۶ میں حضرت تھانوی رحمہ اللہ اسی طرح کے ایک سوال کے جواب میں تحریر فرماتے ہیں: ”یہ کہنا درست نہیں کہ’بیٹھ جاوٴ‘ اور اگر یہ کلمہ کہہ دیا تو اس کی نماز فاسد ہوجائے گی اور امام کی نماز میں جوابِ سوالِ سابق میں تفصیل آچکی ہے کہ امر شارع سمجھ کر عمل کیا تو مفسد صلاة نہیں اور اگر محض اس کی خاطر سے اس کے کہنے پر عمل کیا تو مفسد صلاة ہے اھ ”فتاوی ہندیہ“ میں ہے: إذا تکلم في صلاتہ ناسیًا أو عمدًا․․․ لإصلاح صلاتہ بأن قام الإمام في موضع القعود فقال لہ المقتدي: ”اقعد․․․ أو لا لإصلاح صلاتہ ویکون الکلام من کلام الناس استقبل الصلاة عندنا (۱/۹۸، ط: زکریا، الباب السابع فیما یفسد الصلاة وما یکرہ فیہا) وفي منحة الخالق مع البحر: وقد نقل المقدسي․․․ إن عاد للقعود یکون مسیئًا ولا تفسد صلاتہ ویسجد لتأخیر الواجب الخ (۲/۱۷۸، ط: زکریا دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند