• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 56487

    عنوان: عرض یہ ہے کہ عورتوں کی نماز کے سجدے کی صحیح حالت کیا ہے؟ایک امام صاحب دعوی کے ساتھ بیان کرتے ہیں کہ عورتوں کا سجدے میں جاتے وقت بیٹھنا سرین کو زمین سے لگانا کہنیوں کو زمین سے لگانا پیروں کو باہر نکالنا غلط ہے؟اور بیان کرتے ہیں کہ اگر سجدے میں جاتے وقت سرین زمین سے لگائے گی تو گھٹنے زمین سے نہیں الگ کرسکتے جنکا زمین سے لگانے کا حدیث میں حکم ہے؟براہ کرم، تسلی بخش جواب دیں۔

    سوال: عرض یہ ہے کہ عورتوں کی نماز کے سجدے کی صحیح حالت کیا ہے؟ایک امام صاحب دعوی کے ساتھ بیان کرتے ہیں کہ عورتوں کا سجدے میں جاتے وقت بیٹھنا سرین کو زمین سے لگانا کہنیوں کو زمین سے لگانا پیروں کو باہر نکالنا غلط ہے؟اور بیان کرتے ہیں کہ اگر سجدے میں جاتے وقت سرین زمین سے لگائے گی تو گھٹنے زمین سے نہیں الگ کرسکتے جنکا زمین سے لگانے کا حدیث میں حکم ہے؟براہ کرم، تسلی بخش جواب دیں۔

    جواب نمبر: 56487

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 315-57/D=4/1436-U فقہائے کرام نے احادیث شریفہ اور آثار صحابہ وغیرہ کو سامنے رکھتے ہوئے مردوں اور عورتوں کی نماز میں چند باتوں میں فرق رکھا ہے، ان ہی میں سے ایک سجدہ ہے کہ عورت کے سجدہ کرنے کی کیفیت مرد کے سجدہ کی کیفیت سے بالکل مختلف ہے۔ چنانچہ حکیم الامت حضرت تھانوی علیہ الرحمة نے کتب فقہ جیسے البحر الرائق بدائع الصنائع، درمختار وغیرہ کے حوالے سے عورت کے سجدہ کرنے کی کیفیت بیان فرمائی ہے جو بہشتی زیور وحصہ دوم ص۱۷ میں یوں مذکور ہے: ”زمین پر پہلے گھٹنے رکھے، پھر کانوں کے برابر (زمین پر ) ہاتھ رکھے، اور انگلیاں خوب ملا لیوے، پھر دونوں ہاتھوں کے بیچ میں ماتھا رکھے اور سجدے کے وقت ماتھا اور ناک دونوں زمین پر رکھ دے اور ہاتھ پاوٴں کی انگلیاں قبلہ کی طرف رکھے، مگر پاوٴں کھڑے نہ کرے بلکہ داہنی طرف نکال دے، اور خوب سمٹکر اور دب کر سجدہ کرے کہ پیٹ دونوں رانوں سے اور باہیں دونوں پہلو سے ملادیوے، اوردونوں باہیں زمین پر رکھ دے“۔ اس سلسلے میں چند احادیث اور فقہائے کرام کی عبارات ملاحظہ فرمائیں۔ أن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مر علی امرأتین تصلیان فقال: " إذا سجدتما فضما بعض اللحم إلی الأرض فإن المرأة لیست في ذلک کالرجل (السنن الکبری للبیہقي: ۲/۲۲۳، باب ما یستحب للمرأة) إذا سجدت ألصقت بطنہا بفخذیہا کأستر ما یکون لہا․ (کنز العمال: ۷/۲۴۹) وتسدل رجلیہا فتجعلہا في جانب یمینہا․․․ قال أحمد: والسدل أعجب إليّ․ (المغني لابن قدامة: ۱/۵۲۲) قال في البدائع: فأما المرأة: فینبغي أن تفترش ذراعیہا وتنخفض ولا تنصب کانتصاب الرجل، وتلزق بطنہا بفخذیہا لأن ذلک أستر لہا․ (۱/۴۹۴، ط: زکریا دیوبند) جو صاحب یہ کہہ رہے ہیں کہ عورتوں کا سجدے میں سرین کو زمین سے لگانا، کہنیوں کو زمین پر رکھنا، پیروں کو داہنی طرف نکالنا غلط ہے، ان کی بات بالکل بے بنیاد ہے، ان کو ایسی باتوں سے اجتناب کرنا چاہیے۔ ان فقہاء عظام کے اقوال کے سامنے ان کی بات کوئی درجہ نہیں رکھتی، صرف مسلمانوں کوگمراہ کرنے کے لیے ایسی باتیں اور شوشے پیدا کرتے ہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند