عنوان: جو امام لون لے اسكے پیچھے نماز پڑھنا كیسا ہے؟
سوال: میں یہ سوال مسجد کے امام کی طرف سے کررہا ہوں، وہ بہار کے رہنے والے ہیں اورممبئی میں امامت کرتے ہیں،بہار یا ممبئی میں ان کا اپنا مکان نہیں ہے، لیکن ان کو وراثت سے گھر میں حصہ ملے گا، امامت کی وجہ سے وہ اپنی فیملی کے ساتھ بہار منتقل ہوگئے ہیں، شروع میں وہ ممبئی میں کرائے کے مکان میں رہتے تھے ، اور ابھی انہوں نے ممبئی میں اپنا گھر خرید لیاہے، ان کے کچھ اپنے پیسے تھے اور کچھ لون لیا ہے، اس طرح سے انہوں نے مکان خرید اہے ، تو کیا بحیثیت امام ان کے لیے نماز پڑھانا درست ہے؟اور کیا ان کو امام مانتے ہوئے ہمارے لیے ان کے پیچھے نماز پڑھنا درست ہے؟
جواب نمبر: 5624901-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 334-329/N=4/1436-U بعض مفتیانِ کرام نے کرایہ کے مکانات میں ناگفتہ بہ مسائل وپریشانیوں کی وجہ سے سخت مجبوری میں رہائشی مکان کے لیے بقدر ضرورت لون لینے کی گنجائش دی ہے؛ اس لیے اس مسئلہ میں زیادہ سختی نہ برتی جائے اور امام صاحب کو بدستور سابق امامت پر برقرار رکھا جائے اور ان کے پیچھے نماز پڑھتے رہیں، البتہ آئندہ وہ اس طرح کے مسائل میں کسی معتبر دارالافتاء سے فتوی لے کر ہی عمل کریں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند