• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 56204

    عنوان: نماز میں ستر كھلنا

    سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں اگر کوئی شخص ایسے کپڑوں میں نماز پڑھ رہا ہے کہ سجدے کی حالت میں اسکی کمر ایسی جگہ سے کھل جاتی ہے جوستر میں داخل ہے یعنی سرین سے کچھ اوپر ۔ تو اسکی تو نماز فاسد ہو جائیگی لیکن کسی اور نمازی کی اس پر نظر پڑ جاے تواسکی نماز کا کیا حکم ہے مفصل جواب مرحمت فرمائیں

    جواب نمبر: 56204

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1496-1505/N=1/1436-U87 ناف اور اس کے بالمقابل پیٹ، پیٹھ اور دونوں پہلواور ان کے اوپر کا حصہ مرد کے حق میں ستر نہیں ہے، البتہ ان کے نیچے کا حصہ ستر میں داخل ہے، اور ناف سے لے کر پیڑو تک اور اس کے بالمقابل پیٹ، پیٹھ اور دونوں پہلو سب ملاکر ایک ستر ہیں، پس اگر کسی مرد نمازی کا حالت نماز میں اس ستر کا چوتھائی حصہ کھل گیا اور تین بار سبحان اللہ کہنے کے بقدر کھلا رہا تو اس کی نماز فاسد ہوجائے گی؛ لیکن اگر کسی نمازی کی دوسرے نمازی کے کھلے ہوئے ستر پر نظر پڑگئی تو اس کی نماز فاسد نہ ہوگی، اگرچہ وہ تین بار سبحان اللہ کہنے کے بقدریا اس سے زیادہ نظر ڈالے رکھے، البتہ بالقصد نظر ڈالنے یا نظر جمائے رکھنے کی صورت میں وہ گنہگار ہوگا اور ستر کھولنے والا بھی گنہ کار ہوگا اور سہواً نظر پڑنے کی صورت میں صرف ستر کھلا رکھنے والا یا اس میں بے احتیاطی کرنے والا گنہ گار ہوگا، أعضاء عورة الرجل ثمانیة: ․․․ الثامن ما بین السرة إلی العانة مع ما یحاذي ذلک من الجنبین والظہر والبطن (شامي: ۳/۸۲، ۸۳ مطبوعہ مکتبہ زکریا دیوبند)، فالستر لیست من العورة درر (حوالہ بالا ص:۷۶)، ویمنع حتی انعقادہا کشف ربع عضو قدر أداء رکن بلا صنعہ من عورة غلیظة أو خفیفة علی المعتد والغلیظة قبل ودبر وما حولہما والخفیفة ما عدا ذلک من الرجل والمرأة (درمختار مع الشامی: ۲/ ۸۱، ۸۲)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند