عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 54806
جواب نمبر: 54806
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 833-232/D=11/1435-U صورت مسئولہ میں دادی مرحومہ کی آخری ایام میں اگر ایسی حالت تھی کہ بالکل شعور و احساس نہ رہا ہو یا مسلسل بے ہوشی طاری رہی ہو اور ایک دن رات (چوبیس گھنٹہ) یہ حالت رہی ہو تو ان سے نماز ساقط ہوگئی ان کی ادائیگی یا ان کا فدیہ واجب نہیں اور اگر اکثر بے ہوشی طاری رہی ہو (یعنی شعور واحساس پورے طور پر قائم نہ رہا ہو) اور گاہے افاقہ ہو جاتا ہو تو اس افاقہ کا اعتبار ہوگا اس سے قبل بے ہوشی اگر ایک رات دن سے کم ہے تو بے ہوشی کا حکم باطل ہوجائے گا اور نمازوں کی قضا لازم ہوگی۔ اور اگر اکثر وقت ہوش وحواس قائم رہتے ہوں گاہے بے ہوشی اور بے شعوری طاری ہوتی ہو اور یہ سلسلہ رہتا ہو تو اس کا حکم ظاہر ہے کہ نماز ساقط نہ ہوگی۔ اس تفصیل کی روشنی میں آپ دادی کے احوال کا موازنہ کرلیں جن دنوں میں عقل قائم نہ رہی ہو اور یہ وقفہ کم ازکم چوبیس گھنٹہ کا رہا ہو تو ان دنوں کی نماز ساقط ہوگئی ان کا فدیہ نہیں ہے اوردرمیان کے جن دنوں میں عقل وشعور قائم رہا ہو، ان کا فدیہ واجب ہے۔ درمیان میں عقل وشعور آنے کے بعد دوبارہ جب عقل وشعور گم ہوا ہو تو اگر چوبیس گھنٹہ تک گم رہے گا تو ان دونوں کی نمازیں ساقط ہوجائے گی۔ (۲) ایک دن کی چھ نمازوں کا فدیہ ادا کرنا ہوگا (یعنی نماز وتر بھی شامل کی جائیگی) مرحومہ نے اگرفدیہ دینے کی وصیت کی ہے تو ان کے ترکہ کے 1/3 میں سے فدیہ ادا کرنا واجب ہے اگر 1/3 ترکہ کی مالکیت کم ہواور فدیہ کی رقم زیادہ بن رہی ہو تو زائد کا دینا ورثا پر واجب نہیں ہے اگر اپنی طرف سے دیدیں تو ٹھیک ہے بہتر ہے۔ اور اگر مرحومہ نے وصیت نہیں کی تو فدیہ ادا کرنا ترکہ میں سے یا اپنی طرف سے ورثا کے ذمہ واجب نہیں ہے اگر ادا کردیں گے تو ان کی سعادت مندی ہوگی اور ان شاء اللہ، اللہ تعالیٰ قبول فرمالیں گے۔ ایک نماز کا فدیہ (1.633 kg)ایک کلو چھ سو تینتس گرام گیہوں یا اس کی قیمت ہے جتنی نمازوں کا فدیہ ادا کرنا ہے ان کا حساب نکال لیں، پھر خواہ یکمشت ادا کردیں یا تھوڑا تھوڑا -فدیہ کی رقم ان لوگوں کو دی جائے جنھیں زکاة دی جاسکتی ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند