• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 54421

    عنوان: دورنِ نماز اگر کسی کی نشاندہی کرنے پر معلوم ہو کہ جس سمت کی طرف رخ کرکے نماز پڑھ رہے ہیں وہ قبلے کا رخ نہیں ہے تو کیا نماز کے دوران ہی صحیح سمت کی طرف اپنا رخ موڑا جاسکتا ہے یا ایسی صورت میں نماز توڑنا ہوگی؟

    سوال: دورنِ نماز اگر کسی کی نشاندہی کرنے پر معلوم ہو کہ جس سمت کی طرف رخ کرکے نماز پڑھ رہے ہیں وہ قبلے کا رخ نہیں ہے تو کیا نماز کے دوران ہی صحیح سمت کی طرف اپنا رخ موڑا جاسکتا ہے یا ایسی صورت میں نماز توڑنا ہوگی؟

    جواب نمبر: 54421

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 278-267/N=3/1437-U اگر کسی شخص کو قبلہ کا صحیح رخ معلوم نہیں تھا، اور وہاں کوئی بتانے والا بھی نہیں تھا، جس کی بنا پر اس نے جہت قبلہ کی تحری کرکے نماز شروع کی اور نماز کے دوران معلوم ہوا کہ قبلہ کا رخ دوسرا ہے اور سمت قبلہ سے ۴۵/ ڈگری سے زیادہ انحراف ہے تو معلوم ہوتے ہی فوراً قبلہ کی طرف گھوم جائے اور نماز مکمل کرے، اس صورت میں از سر نو نماز پڑھنے کی ضرورت نہیں، اور اگر تحری کے بغیر نماز شروع کی تو دوران نماز کسی کے بتانے پر غلطی کا علم ہوجانے پر نیت توڑ کر صحیح رخ پر از سر نو نماز پڑھے، وإن علم بہ في صلاتہ أو تحول رأیہ استدار وبنی (تنویر الابصار مع در وشامی ۲: ۱۱۶، مطبوعہ: مکتبہ زکریا دیوبند)، وإن شرع بلا تحر لم یجز وإن أصاب (حوالہ بالا ص ۱۱۹)، وقولہ: ”وإن شرع بلا تحر“: …ولو تیقن في أثناء صلاتہ لا یجوز خلافاً لأبي یوسف؛ لأن حالہ بعد العلم أقوی وبناء القوی علی الضعیف لا یجوز (شامی)، نیز نور الایضاح (ص ۶۹) دیکھیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند