• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 5388

    عنوان:

    میں انڈیا کا رہنے والا ہوں، حنفی مسلک کی اقتداء کرتاہوں ، سعودیہ عربیہ میں کام کررہا ہوں۔ مسجد میری آفس سے تھوڑا دوری پر ہے ۔ چنانچہ ہم سات آٹھ آدمی ایک ساتھ جمع ہوکر نماز ادا کرتے ہیں۔ (۱) بسا اوقات میرا مینیجر امام بن جاتا ہے جو داڑھی کاٹتا ہے اورایک مشت سے کم داڑھی رکھتا ہے، کبھی کبھی دوسرا آدمی جو کہ داڑھی صاف رکھتا ہے وہ امام بن جاتاہے۔ اگر میں ان کی مخالفت کروں تو فتنہ کا اندیشہ ہے، اور میں اسی وقت اپنی نماز دہرا نہیں سکتا ہوں۔ کیا مجھے اپنی نماز دہرانی پڑے گی؟ (۲) یہاں وہ لوگ موبائل میں اذان دیتے ہیں کیا یہ جائزہے؟

    سوال:

    میں انڈیا کا رہنے والا ہوں، حنفی مسلک کی اقتداء کرتاہوں ، سعودیہ عربیہ میں کام کررہا ہوں۔ مسجد میری آفس سے تھوڑا دوری پر ہے ۔ چنانچہ ہم سات آٹھ آدمی ایک ساتھ جمع ہوکر نماز ادا کرتے ہیں۔ (۱) بسا اوقات میرا مینیجر امام بن جاتا ہے جو داڑھی کاٹتا ہے اورایک مشت سے کم داڑھی رکھتا ہے، کبھی کبھی دوسرا آدمی جو کہ داڑھی صاف رکھتا ہے وہ امام بن جاتاہے۔ اگر میں ان کی مخالفت کروں تو فتنہ کا اندیشہ ہے، اور میں اسی وقت اپنی نماز دہرا نہیں سکتا ہوں۔ کیا مجھے اپنی نماز دہرانی پڑے گی؟ (۲) یہاں وہ لوگ موبائل میں اذان دیتے ہیں کیا یہ جائزہے؟

    جواب نمبر: 5388

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 711=660/ د

     

    (۱) کوشش اسی کی کریں کہ باریش شخص نماز پڑھائے اور آپ لوگ اس کے پیچھے نماز پڑھیں، اگر اس کوشش میں کامیابی نہ ہو یا فتنہ کا اندیشہ ہو تو مجبوراً ایک مشت سے کم والے کے پیچھے نماز پڑھ لیں جماعت تکر نہ کریں، البتہ بعد میں دہرالیں تو بہتر ہے۔

    (۲) موبائل پر اذان، مسنون اذان کی طرف سے کافی نہ ہوگی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند