• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 52391

    عنوان: فرض نماز كے بعد تعلیم

    سوال: جن فرض نمازوں کے بعد سنن ہیں: مثلا ظہر ،مغرب اور عشاء ۔ان نمازوں میں فرائض کی تکمیل کے معاًبعد علی الاطلاق یادوتین منٹ کی قید کے ساتھ مسائل وفضائل سے متعلق کسی دینی کتاب کی اجتماعی تعلیم ادائے گی سنن سے قبل علیٰ سبیل المواظبت یا گاہ بہ گاہ جائز ہے یانہیں ؟ وجہ سوال یہ ہے کہ اس اجتماعی تعلیم سے مسبوقین کی فوت شدہ رکعتوں کی ادائے گی، دعاء وذکرکرنے والے افراد کی دعاء وانابت الی اللہ اور سنن پڑھنے والوں کی ادائے گی سنن میں غیر معمولی حرج ہوتا ہے ،علاوہ ازیں کتب فقہ کی بعض عبارات سے فرائض کے بعد طویل اذکار کی ممانعت بھی معلوم ہوتی ہے ۔ ازراہ کرم قرآن وحدیث کی روشنی میں مطلع فرمائیں۔

    جواب نمبر: 52391

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 842-840/N=7/1435-U جن فرض نمازوں کے بعد سنتیں ہیں ان میں سلام کے بعد مختصر دعا کرکے سنتوں میں مشغول ہوجانا مسنون وافضل ہے، طویل دعا یا اذکار میں لگ کر سنتوں میں تاخیرکرنا خلاف سنت وبرا ہے (درمختار وشامی ۲: ۲۴۶ ۲۴۷ مطبوعہ مکتبہ زکریا دیوبند، وغنیة المستملی ص ۳۴۱-۳۴۴ مطبوعہ مکتبہ اشرفیہ دیوبند) اور اگر فرض اور سنتوں کے درمیان اجتماعی طور پر کوئی عمل اختیار کیا جائے اور اس میں جہر بھی ہو جس کی وجہ سے مسبوق حضرات کی نمازوں میں خلل ہوتا ہو اوران کا خشوع وخضوع متأثر ہوتا ہو تو یہ اور بھی زیادہ برا ہو بلکہ مسبوق حضرات کی نمازوں میں موجب خلل ہونے کی صورت میں ناجائز ہوگا؛ کیوں کہ مسجد دراصل نماز کے لیے ہے اور باقی دیگر امور عبادت ضمنی ہیں، اوراگر اس پر مواظبت اختیار کی جائے تو اس کی قباحت اور بڑھ جائے گی، الحاصل جن فرض نمازوں کے بعد سنتیں ہیں ان میں فرض اور سنتوں کے درمیان جہری طور پر اجتماعی طور پر کوئی دینی کتاب سنانے کا نظم شریعت کی نظر میں قابل ترک ہے؛ لہٰذا کوئی مستند ومعتبر دینی کتاب سنانے کا نظام فرض اور سنت کے درمیان میں رکھنے کے بجائے سنتوں کے بعد رکھا جائے، ان شاء اللہ طالب حضرات اس وقت بھی شرکت کریں گے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند