• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 50699

    عنوان: كیا کسی شخص کے ایک سے زائد وطن اصلی ہوسکتے ہیں

    سوال: اگر ایک شخص کا وطن اصلی ضلع چمن ہو، مگر اللہ تعالی نے اُس کو دولت دی ہو اور اُس نے ضلع کوئٹہ اور ضلع کراچی میں متعدد فلیٹ بنا رکھے ہوں، کبھی اُس کا جی چاہتا ہے تو کوئٹہ آجاتا ہے ، اور کبھی جی چاہتا ہے تو کراچی جاتا ہے ، یہ شخص اپنی فیملی ضلع کوئٹہ یا ضلع کراچی کے کسی بھی فلیٹ میں بسا سکتاہے مگر اُس کو فی الحال بسانے کی نوبت نہیں آئی ہے ، اب پوچھنا یہ ہے کہ کیا ضلع کوئٹہ یا ضلع کراچی زید کے لیے وطن اصلی قرار دیا جاسکتاہے یا نہیں؟ برائے مہربانی جواب حوالہ جات سے مدلل کرکے دیں، کیونکہ یہ مسئلہ چند علماء کے بیچ میں مختلف فیہا ہے ۔

    جواب نمبر: 50699

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 320-260/D=4/1435-U کسی شخص کے ایک سے زائد وطن اصلی ہوسکتے ہیں: ففي البدائع: ثم الوطن الأصلي یجوز أن یکون واحدا أو أکثر من ذلک (۱/۲۸۰ زکریا) نیز کسی جگہ کو وطن بنانے کے سلسلہ میں آدمی کی اپنی نیت کا اعتبار ہوتا ہے، لہٰذا صورت مسئولہ میں اگر ”ضلع کوئٹہ“ اور ”ضلع کراچی“ کے فلیٹ اپنی رہائش کے لیے بنائے گئے ہوں، نیز آپ نے وہاں رہائش بھی اختیار کرلی ہو خواہ سال میں کبھی کبھار ہی رہنے کی نوبت آتی ہو اس شرط کے ساتھ کہ یہ رہائش وطن بنانے کے ارادہ سے ہو تو ایسی صورت میں کوئٹہ اور کراچی آپ کے وطن اصلی قرار دئے جائیں گے۔ ففي البحر: وکثیر من المسلمین المتوطنین في البلاد ولہم دور وعقار․․․ فلا بد من حفظہا أنہما وطنان لہ لا یبطل أحدہما بالآخر․ (البحر الرائق: ۲/۲۳۹ زکریا)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند