عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 50699
جواب نمبر: 50699
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 320-260/D=4/1435-U کسی شخص کے ایک سے زائد وطن اصلی ہوسکتے ہیں: ففي البدائع: ثم الوطن الأصلي یجوز أن یکون واحدا أو أکثر من ذلک (۱/۲۸۰ زکریا) نیز کسی جگہ کو وطن بنانے کے سلسلہ میں آدمی کی اپنی نیت کا اعتبار ہوتا ہے، لہٰذا صورت مسئولہ میں اگر ”ضلع کوئٹہ“ اور ”ضلع کراچی“ کے فلیٹ اپنی رہائش کے لیے بنائے گئے ہوں، نیز آپ نے وہاں رہائش بھی اختیار کرلی ہو خواہ سال میں کبھی کبھار ہی رہنے کی نوبت آتی ہو اس شرط کے ساتھ کہ یہ رہائش وطن بنانے کے ارادہ سے ہو تو ایسی صورت میں کوئٹہ اور کراچی آپ کے وطن اصلی قرار دئے جائیں گے۔ ففي البحر: وکثیر من المسلمین المتوطنین في البلاد ولہم دور وعقار․․․ فلا بد من حفظہا أنہما وطنان لہ لا یبطل أحدہما بالآخر․ (البحر الرائق: ۲/۲۳۹ زکریا)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند