عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 50601
جواب نمبر: 50601
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 230-210/L=4/1435-U مسبوق اگر امام کے ساتھ سہوا سلام پھیردے تو اس میں تفصیل یہ ہے کہ اگر مسبوق نے امام کے ساتھ اس طرح سلام پھیرا کہ امام کے لفظ سلام کی میم کے ساتھ یا اس سے پہلے اس نے بھی سلام کی میم کہہ لی تو اس پر سجدہٴ سہو نہیں، اس سے تاخیر ہوگئی تو سجدہٴ سہو واجب ہے؛ اس لیے کہ لفظ سلام سے اقتداء ختم ہوجاتی ہے، عموماً مقتدی کا سلام امام کے سلام کے بعد ہوتا ہے، اس لیے سجدہٴ سہو لازم ہے والمسبوق یسجد مع إمامہ فإذا سلم الإمام قام إلی القضاء فإن سلم فإن کان عامدًا فسدت وإلا لا ولا سجود علیہ إن سلم سہوًا قبل الإمام أومعہ وإن سلم بعدہ لزمہ لکونہ منفردًا حینئذٍ بحر: وأراد بالمعیة المقارنة وہو نادر الوقوع کما في شح المنیة (شامی: ۲/۵۴۶)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند