عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 49877
جواب نمبر: 49877
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 251-204/1435-U احناف کے یہاں بھی دو قول ہیں، ایک قول یہ ہے کہ عصرکی نماز مثل اول کے بعد مثل ثانی میں پڑھنی چاہیے اورایک قول یہ ہے کہ مثل ثانی کے ختم ہونے کے بعد پڑھنا افضل اور بہتر ہے، مگر اگر کسی جگہ عصر کی نماز مثل اول کے بعد پڑھی جاتی ہے تو وہاں جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے سے عصر کی نماز حضرات صاحبین رحمہما اللہ کے قول کے مطابق اس کے ذمہ سے ساقط ہوگئی، شافعی مسلک والے چونکہ اہل حق میں سے ہیں تو آپ کی نماز ان کے پیچھے بالکل صحیح ہے البتہ ڈاڑھی مونڈنے والا چونکہ فاسق ہے اور غیرمقلد بھی اگر مقلدین کومشرک مانتا ہے تو وہ بھی فاسق اور گمراہ ہے، فاسق اور گمراہ کے پیچھے نماز مکروہ ہے، اگر آپ کے قریب میں کوئی صحیح مسلک والا امام آپ کو مل جائے تو آپ ان ہی کے پیچھے نماز ادا کریں، ورنہ ان کے پیچھے جماعت سے نماز پڑھنا اکیلے پڑھنے سے افضل ہے، چنانچہ البحر الرائق میں ہے: فإن أمکن الصلاة خلف غیرہم فہو أفضل وإلا فالاقتداء أولی من الانفراد․ (البحر الرائق: ۱/۶۱۱ مکتبہ زکریا دیوبند)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند