• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 49851

    عنوان: بیٹھ کراشارے سے نماز پڑھنا

    سوال: میری عمر تقریبا 23 سال ہے ۔تقریبا پانچ مہینے قبل اچانک پیروں کے بل بیٹھنے سے میری دائیں ٹانگ کا گٹنہ اندر سے شدید زخمی ہوئی۔شاید کسی کی نظر مجھے لگ گئی ھوں جس کی وجہ سے میری پاؤں اکڑ جاتی تھی اور پر میں اس کی وجہ سے اپنے پاوں کو حرکت نہیں دی سکتا تھا۔بس درمیان میں اکڑ کر رھتی تھی۔ لیکن خیر الحمد للہ بعد میں کچھ علاج کے بعد کے میری پاؤں دوبارہ نارمل پوزیشن کو آئی۔لیکن اس حادثے کی وجہ سے میں اپنے دائیں پاؤں پر بلکل بوجھ نہیں ڈال سکتا۔جس کی وجہ سے میں نماز بیٹھ کر اشارے سے پڑتھا ھوں۔اور نماز کے دوران بیٹھے اپنے دائیں پاؤں کو قبلہ کی طرف بیچھاتا ھوں اور اشارے سے سجدہ کرتا ھوں۔کیونکہ اس پوزیشن کے علاوہ اور کسی طرح نہیں پڑ سکتا۔فی حال تو میں ڈاکٹروں کے کہنے پربیٹھ کر نماز پڑھ رھا ھوں۔لیکن مجھے ایسا لگ رھا ہے کہ خودا نخواستہ شائد میں بیت عرصہ اسی طرح نماز پڑو۔ اور اب میں سوال کی طرف آتا ھوں۔کہ کیا میری اسی طرح بیٹھ کر اور دائیاں پاؤں بیچھا کر نماز پڑھنا درست اور جائز ہے ۔اور کیا مجھے وھی ثواب ملے گا جو ثواب عام انسان کو کڑھے ھو کر نماز پڑھنے میں ملتا ہے ۔اور اگر ڈاکٹر مجھے کڑھے ھو کر نماز کرنے کو کھے اور میں خود محسوس کرو کہ کڑے ھو کر نماز پڑھنے سے اور اتحیات میں بیٹھنے سے مجھے دوبارہ وھی بیماری لاحق ھونے کا خطرہ ھو تو کیا میں ڈاکٹر کے اجازت کے بغیر نماز بیٹھ کر پڑسکتا ھوں۔ اور ایک اور سوال کہ میں اس طرح بیٹھ کر مسجد میں نماز پڑھنے سے کراھتہ و شرماتہ ھوں کیونکہ میں اکثر محسوس کرتا ھوں کہ مسجد میں اکثر لوگ مجھے اس طرح بیٹھ کر نماز پڑھتے مجھے دیکھتے ھے جس کی وجہ سے میری دوران نماز توجہ خراب ھو جاتی ہے۔اور صحیح طریقے سے نماز نہیں پڑ پاتا۔ کیا میں گھر نماز اس وجہ سے پڑ سکتا ھوں یا میری یہ عذر کارآمد نہیں ہے ۔

    جواب نمبر: 49851

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 90-108/D=2/1435-U (۱) جائز ہے۔ (۲) جی ہاں! آپ کو ان شاء اللہ وہی ثواب ملے گا جو عام آدمی کو کھڑے ہوکر نماز پڑھنے پر ملتا ہے، ایک حدیث میں ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب بندہ بیمار ہو یا سفر میں جائے اور اس بیماری یا سفر کی وجہ سے اپنی عبادت وغیرہ کے معمولات پورا کرنے سے مجبور ہوجائے تو اللہ تعالیٰ کے ہاں اس کے اعمال اس طرح لکھے جاتے ہیں جس طرح وہ صحت وتندرستی کی حالت اور زمانہٴ اقامت میں کیا کرتا تھا: إذا مرض العبد أو سافر، کتب لہ مثل ما کان یعمل مقیمًا صحیحًا (البخاري: ۴/ ۵۷، ط: بیروت) (۳) اگر آپ کا احساس کسی صحیح بنیاد پر ہو مثلاً سابق تجربہ تو بیٹھ کر پڑھ سکتے ہیں، ورنہ محض وہم کی وجہ سے اس کی گنجائش نہیں ہے۔ (۴) محض اتنی بات ترک جماعت کے لیے کافی نہیں، کچھ دنوں کے بعد لوگوں کی توجہ آپ سے ہٹ جائے گی، پھر ان شاء اللہ کوئی پریشانی نہیں ہوگی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند