• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 49615

    عنوان: فقہ حنفی میں الا صلو فی الرحال کے بارے میں کیا حکم ہے؟

    سوال: فقہ حنفی میں الا صلو فی الرحال کے بارے میں کیا حکم ہے؟ بخاری وغیرہ کتب میں ہے کہ جب بارش ہوجاتی تھی تو اذان میں یہی الفاظ بولے جاتے تھے۔ کیا آج کل ہم اذان میں بارش کے دوران یہ الفاظ بول سکتے ہیں؟

    جواب نمبر: 49615

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 140-110/D=2/1435-U (۱) فقہاء نے تصریح کی ہے کہ اگر سردی بہت سخت ہو یا بارش بہت تیز ہورہی ہو کہ مسجد تک پہنچنا بہت دشوار ہو، تومسجد میں آکر جماعت میں شامل ہونا ضروری نہیں ہے، گھر میں ہی جماعت کے ساتھ یا انفرادا ًنماز ادا کرسکتے ہیں، لیکن ان اعذار کی وجہ سے مسجد میں جماعت موقوف نہیں رہے گی، جماعت بہرحال ہوگی اور جو لوگ مسجد کے قریب رہتے ہیں وہ نماز کے لیے مسجد میں آئیں گے۔ (۲) اگر بارش بہت تیز ہورہی و تو اذان کے بعد اعلان کرسکتے ہیں لیکن اذان میں شامل کرکے اعلان کرنا درست نہیں ہے۔ قال في إعلاء السنن: قلت حدیث البخاري یشہد لہ وہو أصرح دلیل علی أنہ صلی اللہ علیہ وسلم کان یأمر بزیادة ہذہ الکلمة بعد الفراغ من الأذان لا في أثنائہ (إعلاء السنن ۲/۱۳۰، باب الکلام في الأذان، مطبوعہ پاکستان) حدیث سے متعلق مزید تفصیل جاننے کے لیے اعلاء السنن کا مطالعہ فرمائیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند