عنوان: ایک آدمی جو سنتوں کا پابند ہے ، اس کی ایک خراب عادت ہے کہ وہ اپنی داڑھی کے بال نوچتاہے بلاقصداً یعنی یہ اس کی عادت ہوگئی ہے ، جب بھی وہ فارغ ہوتو خود بخود وہ اس عمل کو نہ چاہتے ہوئے بھی کرتاہے، وہ لاکھوں بار اس سے توبہ کرچکاہے پھر اگلے منٹ پھر یہ غلطی سرزد ہوجاتی ہے جس کی وجہ سے اس کی داڑھی بہت کم ہوگئی ہے تو کیا اس کو اس کاگناہ ہوگا اور کیا ایسے آدمی کے پیچھے نماز جائز ہے ؟ اگروہ نماز سے پہلے سچی پکی توبہ کرکے نماز پڑھائے تو کیا اس کا نماز پڑھانا درست ہے؟
سوال: ایک آدمی جو سنتوں کا پابند ہے ، اس کی ایک خراب عادت ہے کہ وہ اپنی داڑھی کے بال نوچتاہے بلاقصداً یعنی یہ اس کی عادت ہوگئی ہے ، جب بھی وہ فارغ ہوتو خود بخود وہ اس عمل کو نہ چاہتے ہوئے بھی کرتاہے، وہ لاکھوں بار اس سے توبہ کرچکاہے پھر اگلے منٹ پھر یہ غلطی سرزد ہوجاتی ہے جس کی وجہ سے اس کی داڑھی بہت کم ہوگئی ہے تو کیا اس کو اس کاگناہ ہوگا اور کیا ایسے آدمی کے پیچھے نماز جائز ہے ؟ اگروہ نماز سے پہلے سچی پکی توبہ کرکے نماز پڑھائے تو کیا اس کا نماز پڑھانا درست ہے؟
جواب نمبر: 4826601-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 1634-1307/B=12/1434-U
جی ہاں وہ گنہ گار ہوگا، اس کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی ہوگی، اس کی سچی پکی توبہ جب کام دے گی جب کہ اس کی ڈاڑھی پوری آجائے، اس کے بغیر اس کو امام بنانا درست نہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند