• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 47500

    عنوان: وتر کی نماز ایسے شافعی المذہب کے پیچھے پڑھ سکتا ہے جو طہارت اور مفسدات صلات وغیرہ میں حنفیوں کی رعایت کرتے ہیں

    سوال: کیا فرماتے مفتیان عظام: وتر کی نماز ایسے شافعی المذہب کے پیچھے پڑھ سکتا ہے جو طہارت اور مفسدات صلات وغیرہ میں حنفیوں کی رعایت کرتے ہیں۔ اور وتر میں دوسری رکعت کے بعد سلام نہ پھیرتے ۔؟یعنی ایک ہی سلام میں تین رکعت پڑھتے ۔ اگر اس کے پیچھے پڑھنا جائز ہے تو حنفی دعائے قنوت کب پرھیں؟ رکوع سے قبل یا رکوع کے بعد امام کے ساتھ؟ __________________________________________________________ میں شافعی المذہب ایک مسجد کے امام ہوں مقتدیوں میں اکژ حنفی حضرات ہیں۔ طہارت وغیرہ میں پوری حنفی فقہ کی رعایت کرتا ہوں۔ حنفی حضرات کی رعایت کرتے ہوئے وتر تین رکعت ملاکر پڑھاتا ہوں۔ شافعی میں رکوع سے قبل قنوت نہیں۔ بعد قومہ میں ہیں۔ جب میں نے دیکھا تو درج ذیل عبارت ملی کیا یہ صحیح ہے ؟ بینوا جزاکم اللہ خیرا۔ صح الاقتداء فیہ بشافعی لم یفصلہ بسلام لا ان فصلہ علی الاصح (درمختار - باب الوتر) ولو صلی الوتر بمن یقنت فی الوتر بعد الرکوع فی القومة والمقتدی لا یری ذلک تابعہ فیہ . ہکذا فی فتاوی قاضی خان (الفتاوی الہندیة) إلا إذا اقتدی بمن یقنت فی الوتر بعد الرکوع فإنہ یتابعہ اتفاقا(فتح القدیر)

    جواب نمبر: 47500

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1361-1034/B=11/1434-U (۱) ایسے شافعی المذہب کے پیچھے حنفی نمازِ وتر باجماعت پڑھ سکتا ہے، حنفی کو چاہیے کہ دعائے قنوت رکوع کے بعد پڑھے۔ (۲) آپ کے یہاں تو تیسری رکعت میں رکوع کے بعد قومہ میں ہی دعائے قنوت پڑھی جاتی ہے آپ اپنے مسلک کے مطابق قومہ میں پڑھیں، حنفی مقتدی کو یہی چاہیے کہ امام کے اتباع میں قومہ ہی میں دعائے قنوت پڑھ لیں۔ البتہ مفتی بہ قول حنفیہ کا یہی ہے کہ وتر کی نماز میں جب کہ شافعی دو سلام سے وتر پڑھے تو حنفی اس کی اقتداء نہ کرے۔ اپنی وتر علیحدہ پڑھے اور بعد الرکوع قومہ میں حنفی بھی دعائے قنوت پڑھے گا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند