• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 47472

    عنوان: نماز ظہر كا وقت

    سوال: اگر امام ابو حنیفہ کے نزدیک اثر کی نماز کا وقت نہیں ہوا ہے اور گھر پہنچنے پر اثر کا وقت ختم ہو جاتا ہے تو کیا ہم امام صحافی کے حساب سے اثر کی نماز انفرادی طور پر ادا کر سکتے ہے کیا . یہ مثلا آفس سے رمضان مے نکلتے وقت آتا ہے جب ہمی ۴-۰۳ پر آفس چودنا پڑتا ہے جب اثر کا وقت نہیں ہوتا اور ٹرین سے سفر کے دوران نماز پڑھنے کا کوئی ذارئع نہیں ہے

    جواب نمبر: 47472

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1702-1400/H=1/1435-U امام ابوحنیفہ سے جو ظاہر روایت اکثر متون میں منقول ہے وہ یہی ہے کہ ظہر کا وقت زوال سے شروع ہوکر دو مثل سایہ ہونے تک باقی رہتا ہے اور دوسرے مثل سے عصر کا وقت شروع ہوتا ہے؛ اس لیے حتی الوسع دو مثل پر ہی عصر کی نماز ادا کرنی چاہیے، درمختار میں ہے: ”ووقت الظہر من زوالہ إلی بلوغ الظل مثلیہ “ آگے علامہ شامی لکھتے ہیں: ”ہذا ظاہر الروایة عن الإمام وہو الصحیح بدائع ومحیط وینابیع․․․ واختارہ أصحاب المتون وارتضاہ الشارحون اھ“ (شامي: ۱/۲۶۴، مطلب في تعبدہ علیہ السلام قبل البعثة) لیکن ایک مثل سایہ ہوجانے پر عصر کا وقت ہوجانے کا بہت سے مشائخ حنفیہ نے بھی فتوی دیا ہے اس لیے ایک مثل ہوجانے کے بعد مذکورہ صورت میں آپ 3/4 بجے نماز عصر پڑھ سکتے ہیں، نماز قضا نہ کریں، جب حنفیہ کے یہاں اس کا حل موجود ہے تو امام شافعی کے مسئلے کو لینے کی ضرورت نہیں، در مختار میں ہے: ”وعنہ: مثلہ أي عن الإمام إلی بلوغ الظل مثلہ وہو قولہما وزفر والأئمة الثلاثة، قال: الإمام الطحاوي وبہ نأخذ وفي غرر الأذکار وہو الماخوذ بہ وفي البرہان وہو الأظہر لبیان جبرئیل وہو نص في الباب وفي الفیض وعلیہ عمل الناس الیوم وبہ یفتی“۔ (درمختار الملصق برد المحتار: ۱/۲۶۴، مطبوعہ رشیدیہ پاکستان)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند