• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 4732

    عنوان:

    میری آفس میری رہائش (جدہ)سے ایک سو کلومیٹر کی دوری پر واقع ہے۔ میں روزانہ آفس کا سفر کرتا ہوں۔ نماز ظہر کے لیے میں کیا کروں؟کیا میں روزانہ کا معمول ہونے کی وجہ سے اس کو قصر کروں یا قصر نہ کروں؟ (۲) لوگ آفس میں ظہر اور عصر کی نماز ایک ساتھ ادا کرتے ہیں اور وہ لوگ قصر کرتے ہیں جیسا کہ انھوں نے یہ معاملہ امام مکہ کے سامنے رکھا تھا۔ لیکن مجھے اس سے تسلی نہیں ہوئی۔ اس لیے میں ظہر تو ان کے ساتھ آفس میں ادا کرتا ہوں، اور عصر کی نماز گھر پر ادا کرتا ہوں۔ (۳) اگر کوئی تاخیر سے آئے اورامام عصر کی نمازپڑھا رہا ہو ، اور یہ شخص امام کے ساتھ ظہر کی نماز کی نیت سے شامل ہوجائے توکیا اس کی اجازت ہے؟ میں اس پر بھی مطمئن نہیں ہوں۔ اگر میں جانتا ہوں کہ وہ لوگ عصر کی نماز ادا کررہے ہیں تو میں اپنی ظہر کی نماز اکیلے پڑھتا ہوں۔ میں آپ سے رابطہ کررہا ہوں اس لیے میں محسوس کرتا ہوں کہ کہیں میں اپنی خواہش کی اتباع تو نہیں کررہا ہوں، جو مجھے گمراہ کررہی ہو۔ مجھے قرآن اور حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرماویں۔

    سوال:

    میری آفس میری رہائش (جدہ)سے ایک سو کلومیٹر کی دوری پر واقع ہے۔ میں روزانہ آفس کا سفر کرتا ہوں۔ نماز ظہر کے لیے میں کیا کروں؟کیا میں روزانہ کا معمول ہونے کی وجہ سے اس کو قصر کروں یا قصر نہ کروں؟ (۲) لوگ آفس میں ظہر اور عصر کی نماز ایک ساتھ ادا کرتے ہیں اور وہ لوگ قصر کرتے ہیں جیسا کہ انھوں نے یہ معاملہ امام مکہ کے سامنے رکھا تھا۔ لیکن مجھے اس سے تسلی نہیں ہوئی۔ اس لیے میں ظہر تو ان کے ساتھ آفس میں ادا کرتا ہوں، اور عصر کی نماز گھر پر ادا کرتا ہوں۔ (۳) اگر کوئی تاخیر سے آئے اورامام عصر کی نمازپڑھا رہا ہو ، اور یہ شخص امام کے ساتھ ظہر کی نماز کی نیت سے شامل ہوجائے توکیا اس کی اجازت ہے؟ میں اس پر بھی مطمئن نہیں ہوں۔ اگر میں جانتا ہوں کہ وہ لوگ عصر کی نماز ادا کررہے ہیں تو میں اپنی ظہر کی نماز اکیلے پڑھتا ہوں۔ میں آپ سے رابطہ کررہا ہوں اس لیے میں محسوس کرتا ہوں کہ کہیں میں اپنی خواہش کی اتباع تو نہیں کررہا ہوں، جو مجھے گمراہ کررہی ہو۔ مجھے قرآن اور حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرماویں۔

    جواب نمبر: 4732

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1015=1338/ ھ

     

    (۱) آپ اگر مقیم امام کی اقتداء میں نماز پڑھیں تو پوری پڑھیں گے اگر تنہا پڑھنے کی نوبت آئے تو قصر کرنا واجب ہوگا۔

    (۲) آپ کا عمل ٹھیک ہے، ظہر وقت ظہر میں اورعصر وقتِ عصر میں ہی اداء کیا کریں۔ حرمین شریفین زادہما اللہ شرفاً و کرامة و ہیبة میں پورے سال اسی پر عمل ہوتا ہے۔

    (۳) عصر پڑھانے والے امام کی اقتداء میں ظہر کی فرض نماز درست نہ ہوگی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند