• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 47288

    عنوان: زبان سے نیت كرنا

    سوال: میں عمان میں ملازمت کررہا ہوں اور میں نے یہاں ایک عربی سے سنا ہے کہ رمضان میں سحری کی دعا ” وبصوم غد نویت من شہر رمضان “ یہ دعا کہیں سے بھی ثابت نہیں ہے اور یہ دعا پڑھنا بدعت ہے ، کیا یہ صحیح ہے؟ براہ کرم، رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 47288

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1247-0000/L=11/1434-U نیت تو دل کے ارادے کا نام ہے، اس کے لیے زبان سے تلفظ کی ضرورت نہیں ہے، البتہ اگر کسی کو استحضار نہ رہتا ہو اور ہموم وافکار کی وجہ سے نیت میں جماوٴ کی کیفیت نہ پیدا ہوتی ہو ایسا شخص اگر زبان سے نیت کرلے تو مضائقہ نہیں، زبان سے نیت کرنے میں سوال میں مذکور الفاظ کا پابند ہونا بھی ضروری نہیں کوئی شخص عربی کے بجائے اردو میں بھی کہہ سکتا ہے لوگوں کی سہولت کے لیے یہ الفاظ لکھ دیئے جاتے ہیں اس کو علی الاطلاق بدعت کہنا درست نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند