• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 47257

    عنوان: نماز قصر کے متعلق چھ مسائل

    سوال: کیا فر ما تے ہیں مفتیان دین ذیل مسئلے میں: میں ضلع کوہستان کا رہا ئشی با شندہ ہوں اور ایک سال کے کنٹریکٹ پر ایک بین الاقوامی این جی او میں 84 کلو میٹر کے فاصلے پرملازمت کرتا ہوں۔ ہفتہ اور اتوار کو معمول کی دو چھٹیاں گزارنے ہر جمعے کو گھر جا رہاہوں اور اتوار کی شام یا پیرکو صبح سویرے ڈیو ٹی کی جگہ حاضری دیتا ہوں۔ (۱) ہمارے بعض ساتھی اس دلیل کے ساتھ ڈیوٹی کی جگہ پوری نماز پڑھتے ہیں کہ ہماری ملازمت ایک سال کے لیے ہے اگر چہ ہم ہفتوار چھٹیاں گزار نے گھر جاتے آ تے ہیں۔ (۲) بعض ساتھی اس دلیل کیساتھ ڈیوٹی کی جگہ پوری نماز پڑھتے ہیں کہ اگر چہ ہم ہفتوار چھٹیاں گزار نے گھر جاتے آ تے ہیں مگر ایک دفعہ ہم پندرہ دن سے زیا دہ اس ڈیوٹی کی جگہ رہ چکے ہیں۔ (۳) بعض ساتھی اس دلیل کے ساتھ مذکورہ ڈیوٹی کی جگہ حضر کی نماز پڑھتے ہیں کہ وقت کی کمی نہ ہو تو پوری یعنی حضر کی نماز پڑھنی بہترہے۔ (۴) بعض ساتھی اپنی مرضی سے کبھی سفر اور کبھی حضر کی پڑھتے ہیں۔ (۵) وقت ہونے کے با وجود سفر میں سنتیں نہ پڑھنیکا وہ عذاب ہے جو حضر میں نہ پڑھنے کا ہو تاہے ؟ یا سفرمیں سنت کی حیثیت نفل کی ہو جا تی ہے؟ (۶) ہمارے ایک ساتھی اعجاز احمد کا مسئلہ یہ ہے کہ اسیاپنے گھر سے ڈیوٹی سٹیشن تک دو رستے یعنی دوسڑک ہیں ایک رستے سے ڈیوٹی سٹیشن تک 94 کلو میٹرکا فاصلہ ہے جو کہ ہرو قت کھلا رہتاہے،وہ سڑک خراب نہیں ہوتی اور ہر وقت گاڑیاں میسر ہوتی ہیں اور موسم سرما میں اکثر اسی سڑک سے آنا جانا کر تاہے جبکہ دوسرے رستے سے ڈیوٹی سٹیشن تک 64 کلو میٹرکا فاصلہ ہے مگر یہ سڑک اکثر اوقات خراب ہونے کی وجہ سے بند رہتی ہے اور گاڑیاں بھی پہلے والی سڑک کی طرح نہیں ملتی ہیں۔ یہ ساتھی موسم گرما میں کبھی کبھار اس راستے سیسفرکرتاہے۔۔۔۔ لہٰذا مذکورہ راستو ں سے سفر کی صورت میں نماز قصر اور حضر کی وضاحت اور تفصیل کی ضرورت ہے۔ کیونکہ ایک راستے سے سفر کا فاصلہ پورا ہوجاتاہے جوکہ 77 کلو میٹر ہیں جبکہ دوسرے راستے سے فاصلہ کم پڑجاتا ہے۔ برائے کرم مذکورہ مسائل کی وضاحت از روئے شریعت فرمائیں۔ جزاک اللہ۔ آمین

    جواب نمبر: 47257

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1101-239/D=10/1434 بندہ سفر شروع کرتے وقت جس راستہ سے جانے کا ارادہ کرے گا اس راستہ کی مسافت کا اعتبار ہوگا، اگرا ٹھہتر (78) کلومیٹر یا اس سے زائد مسافت ہے تو بندہ راستہ میں قصر کرے گا اور ڈیوٹی کی جگہ اگر پندرہ دن سے کم قیام کرنے کا ارادہ ہے تو وہاں بھی قصر کیا جائے گا، ہمارے نزدیک راجح حکم یہی ہے۔ اس کے علاوہ جو چار صورتیں (لوگوں کے عمل کی) آپ نے تحریر کی ہیں ہمارے نزدیک وہ صحیح نہیں ہیں۔ سنتوں کا حکم یہ ہے کہ حالت سفر میں اگر اطمینان کی حالت ہے تو سنتیں پڑھ لینا چاہیے اور اگر عجلت یا بے اطمینانی کی کیفیت ہے تو ترک کردے۔ حالت سفر میں سنتوں کا درجہ نفل کا ہوجاتا ہے، یعنی پڑھی جائیں تو ثواب ملے گا ، چھوڑنے سے گناہ نہ ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند