عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 46940
جواب نمبر: 4694001-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1137-873/H=10/1434 تین رکعات سلام واحد سے اداء کی جائیں۔ (ب) دو رکعت پر سلام پھیرکر تیسری رکعت اداء کی جائے اور اخیر میں دوسرا سلام پھیریں عند الاحناف پہلی صورت کا راجح اور واجب ہونا دلائل سے ثابت ہے، اس لیے یہی معمول بہا ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
میرا
نام اسعداللہ خان ہے۔میں اپنے لنچ کے وقفہ کے درمیان نماز ظہر او رنماز جمعہ ادا
کرتا ہوں۔ بالکل مختصر وقت میں ہم صرف فرض نماز پڑھتے ہیں اور جلدی سے دعا کا
انتظار کئے بغیر اپنی کمپنی میں چلے جاتے ہیں۔ آج 16.10.09کو خطبہ جمعہ کے بعد فرض
کی تکبیر سے بالکل پہلے امام صاحب نے ایک آخری وارننگ دی کہ اگر دعا میں شریک نہیں
ہونا ہے تو اس مسجدمیں مت آؤ۔ اور اس معاملہ میں ان کے ساتھ بات چیت کرنے کے بعد
وہ ہمارے اوپر ناراض ہوگئے اور کہا کہ وہ ان تمام لوگوں کے خلاف جہاد کا اعلان
کرنے جارہے ہیں جو دعا میں شریک نہیں ہورہے ہیں۔ میرا سوال یہ ہے کہ اس بارے میں
ہماری شریعت کیا کہتی ہے ، جب کہ ہم کو ڈیوٹی پر پہنچنے میں صرف دو منٹ کا وقت
بچتا ہے؟کسی بھی صورت میں ہمارے لنچ کا وقفہ ہم کو دعا میں شامل ہونے کی اجازت نہیں
دے سکتا ہے۔ کیا اس مسجدکے امام صاحب کو اس بات کے اعلان کرنے کا اور لوگوں کو
زبردستی روکنے کا حق ہے؟ برائے کرم جلد اپنا جواب ارسال فرماویں تاکہ ہم شریعت کی
روشنی میں اس معاملہ کو امام صاحب کے ساتھ حل کرسکیں؟
كیا امام كا مقتدیوں كی صف سے بالكل متصل ہونا ضروری ہے؟
5810 مناظرطاہر
روزانہ پانچ وقت کی نماز پڑھتاہے اور پھر رات کو اسی کپڑوں کو پہن کر سوجاتا ہے جن
میں نماز پڑھتاہے۔ کیا یہ کپڑے پہن کر سونا مکروہ ہے یا گنا ہ ہے؟
اذان كے كلمات ٹھہر ٹھہر كر كہنا چاہئے
2793 مناظرجس نماز کی اذان اور اس کی اقامت صحیح تلفظ کے ساتھ ادا نہ کی جائے تو کیا وہ نماز ادا ہوجاتی ہے؟
8323 مناظر