عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 46885
جواب نمبر: 46885
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1041-803/D=10/1434 (۱) عورت مرد کی نماز میں تقریبا چودہ طریقے سے فرق ہے، تفصیل مع حوالہ ”نماز احناف“ نامی کتاب میں لکھی ہے، یہ کتاب مولانا مفتی حبیب الرحمن الٰہ آبادی کی تالیف کردہ ہے۔ (۲) حنفیہ کے یہاں مقتدی کے لیے سورہٴ فاتحہ پڑھنا منع ہے۔ (۳) سجدہ میں جاتے وقت پہلے گھٹنے پھر ہاتھ رکھے جائیں گے۔ (۴) حنفیہ کے یہاں پہلی اور تیسری رکعت کے بعد جلسہ استراحت مستحب نہیں ہے۔ (۵) حنفیہ کے یہاں ترک واجب یا تاخیر فرض سے سجدہ سہو واجب ہوتا ہے اور فرض کے چھوٹنے سے نماز نہیں ہوتی۔ (۶) عورت کو گھر میں نماز پڑھنے کا حکم ہے۔ (۷) احناف کے یہاں اقامت کے کلمات سترہ ہیں۔ (۹) بیت اللہ کے رخ پر پاوٴں کرنا مکروہ ہے قال في الدر کما کرہ مد رجلیہ في نوم أو غیرہ إلیہا إي عمدًا لأنہ إساء ة أدب․ (۱۰) عصر کا وقت شروع ہونے سے پہلے ہی ظہر کے ساتھ ملاکر پڑھنے سے عصر کی نماز درست نہ ہوگی، اسی طرح عشا میں بھی جمع تقدیم جائز نہیں، البتہ جمع صوری جائز ہے، یعنی ظہر کی نماز ظہر کے بالکل آخر جز میں پڑھی جائے اور عصر کی عصر کے ابتدائی جز میں اس طرح دونوں نمازوں کا ایک وقت میں جمع کرنا معلوم ہوتا ہے مگر حقیقت میں دونوں نمازیں اپنے اپنے وقت میں پڑھی گئی ہیں، اسے جمع صوری کہتے ہیں احادیث سے یہی ثابت ہے، حنفیہ اسی کے قائل ہیں۔ ایک تا دس مسائل میں قرآن وحدیث کی روشنی میں حنفیہ کا جو مسلک ہے، وہ مختصرا لکھ دیا گیا۔ دیگر ائمہ کے مسلک جاننے کے لیے ان کے فقہ کی معتبر کتابوں کا مطالعہ کریں یا البدائع الصنائع اور الفقہ علی المذاہب الأربع کا مطالعہ فرمائیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند