• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 46592

    عنوان: سلام پھیرتے وقت نماز سے نکلنے کی نیت کرنی چاہیے۔

    سوال: نماز سے متعلق سوال ہے۔ سلام کے وقت ہماری نیت کیا ہونی چاہئے اور ہمیں کس کو سلام کرنا چاہئے؟براہ کرم، قرآن وسنت کی روشنی میں جواب دیں۔

    جواب نمبر: 46592

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1081-1081/M=10/1434 (۱) سلام پھیرتے وقت نماز سے نکلنے کی نیت کرنی چاہیے۔ (۲) نماز باجماعت میں سلام پھیرتے وقت دائیں بائیں موجود ملائکہ، جنات وانسان کو سلام کی نیت کرنی چاہیے، چاہے امام ہو یا مقتدی۔ اگر مقتدی ہے اور امام اس کے دائیں جانب ہے تو دائیں طرف سلام پھیرتے وقت امام کی بھی نیت کرے اور اگر بائیں جانب ہو تو بائیں طرف سلام پھیرتے وقت ان کی بھی نیت کرے اوراگر امام بالکل سامنے ہوں تو دونوں طرف سلام کے وقت امام کی نیت کرے۔ اور منفرداً نماز میں صرف محافظ فرشتوں کی نیت کرے۔ وینوی من عندہ من الحفظة والمسلمین فی جانبیہ کذا فی الزاہدی ولا ینوی النساء فی زماننا ولا من لا شرکة لہ فی صلاتہ ہو الصحیح. کذا فی الہدایة والمقتدی یحتاج إلی نیة الإمام مع نیة من ذکرنا فإن کان الإمام فی الجانب الأیمن نواہ فیہم وإن کان فی الجانب الأیسر نواہ فیہم وإن کان بحذائہ نواہ فی الجانب الأیمن عند أبی یوسف وعند محمد ینویہ فیہما. وہو الصحیح ․․․ والمنفرد ینوی الحفظة لا غیر ․


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند