• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 46273

    عنوان: میرا سوال یہ ہے کہ نماز میں سلام پھیرتے وقت ایک سلام سے دوسرے سلام کے بیچ میں گردن کو روکنا چاہئے یا نہیں؟

    سوال: میرا سوال یہ ہے کہ نماز میں سلام پھیرتے وقت ایک سلام سے دوسرے سلام کے بیچ میں گردن کو روکنا چاہئے یا نہیں؟

    جواب نمبر: 46273

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1085-1085/N=9/1434 علما نے سلام پھیرنے کا مسنون طریقہ یہ ذکر کیا ہے کہ سلام کے الفاظ کی ابتدا جانب قبلہ سے کرے اور دائیں یا بائیں جانب چہرہ پھیرتے ہوئے مکمل کرے قال في الکوکب الدري (۱:۲۸۹،۲۹۰ ط دار الکتب العلمیة بیروت): ”کان یسلم تسلیمة واحدة“: أي : یأخذ فیہا من تلقاء وجہہ ویختمہا إذا مال وجہہ إلی الیمین وکذا الحکم في تسلیم الیساء لکنہا اکتفت بذکر تسلیمة لما أن مقصودہا بالذکر إنما ہو بیان التسلیمة من أین تبتدئ وبیان کیفیتہا کیف ہي؟ اھ وقال في معارف السنن (۳/۱۱۰، ۱۱۱ ط المکتبة الأشرفیة دیوبند): وتأویل فیہ بعض المتأولین بأن البدائة کان بہ من تلقاء الوجہ ممتدا بہ إلی الیمین، ومثلہ ذکرہ فی الکوکب الدري ولا أدري لمن ہو؟ ولعلہ یرید أن المقصود بیان کیفیة السلام ہکذا، لا بیان العدد، والکیفیة ہذہ من ابتدائہ تلقاء الوجہ وانتہائہ في جانب الیمین، ذکرہ في المجموع والمغني، وہو المعمول بہ عندنا ثم رأیت التأویل المذکور في المغنی (۱/۵۹۶) عن ابن عقیل فقال: ”یسلم تلقاء وجہہ“ معناہ: ابتداء ”السلام ورحمة اللہ“ یکون في حال التفاتہ اھ وقال في شرح سفر السعادة (ص۹۲): وابن قدامہ گفتہ کہ معنی قول عائشہ: ”تلقاء وجہہ“ آن است کہ آنحضرت ابتدا بسلام از جانب قبلہ کردے بعد ازاں التفات کردے یمین ویسار را کذا ذکر بعض الشارحین اھ، اس سے معلوم ہوا کہ دونوں سلاموں کے درمیان گردن کو بائیں جانب سے سامنے کی طرف لانے تک تھوڑا توقف ہوگا، اس سے زیادہ دونوں سلاموں کے درمیان توقف کی ضرورت نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند