• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 45929

    عنوان: اگر کوئی غلطی سے قصر میں ہوتے ہوئے چار رکعات ظہر یا عصر کی ادا کرتاہے تو کیا اسے نماز قضا کرنی ہوگی؟

    سوال: (۱) اگر کوئی غلطی سے قصر میں ہوتے ہوئے چار رکعات ظہر یا عصر کی ادا کرتاہے تو کیا اسے نماز قضا کرنی ہوگی؟ (۲) قصر میں چھوٹی ہوئی نمازوں کی قضا دو رکعات پڑھنی ہوگی یا چار رکعات ؟ (۳) اگر آدمی ۸۰ کلو میٹر کے سفر کے ارادہ سے نکل پڑا اور ابھی بیس/ تیس کلو میٹر چلاتھا تب ظہر یا عصر کا وقت ہوگیا تو اس کو چارکعات پڑھنی ہوگی یا صرف دو رکعات؟اسی طرح اگر آدمی واپسی میں مقام سے سفر بیس/ تیس کلو میٹر پر ہو اور نماز کا وقت ہوجائے تو اس کو کتنی رکعات پڑھنی ہوگی؟ (۴) کیا سود کے پیسے غیر مسلم مگر غریب آدمی کو دے سکتے ہیں؟ (۵ ) میں نے ایک منت مانگی تھی کہ اگر میرا فلاں کام ہوجائے تو میں اتنے اتنے پیسے زکاة کے اولیاء اللہ کے راستے میں خرچ کروں گا۔ اب میری منت پوری ہوگئی ہے ، کیا میں ان پیسوں سے تبلیغی جماعت کی نصرت کرسکتاہوں؟نیز کیا میں اس سے علماء کو ہدیہ دے سکتاہوں اور کیا میں اس سے غریب مگر جو زکاة کا مصرف نہ ہو ، ان کی مدد کرسکتاہوں؟

    جواب نمبر: 45929

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1297-450/L=11/1434 (۱) اگر اس نے دو رکعت پر قعدہ کرلیا تھا تو اعادہ کی ضرورت نہیں، البتہ عمداً ایسا کرنا صحیح نہیں۔ (۲) دو رکعت ”لأن القضاء یحکی الأداء“ (۳) اگر آدمی سفر شرعی 77.25 کلومیٹر کے ارادہ سے سفر کی نیت سے نکل جائے تو شہر یا گاوٴں کی فنا سے تجاوز کرتے ہی اس پر سفر کے احکام جاری ہوجاتے ہیں، یعنی اگر اس کے بعد کوئی چار رکعت والی نماز کا وقت آتا ہے تو وہ چار رکعت کے بجائے دو رکعت پڑھے گا، پس اگر کوئی اپنے گاوٴں سے نکل کر بیس تیس کلومیٹر آگے چلا جائے اور پھر ظہر یا عصر کی نماز کا وقت آجائے تو وہ قصر کرے گا، اسی طرح واپسی میں برابر قصر کرتا رہے گا تاآنکہ وہ اپنے گاوٴں یاشہر کی فنا میں داخل نہ ہوجائے، اس لیے اگر واپسی میں وہ اپنے گاوٴں یا شہر سے بیس تیس کلومیٹر کی دوری پر ہو تو وہ قصر کرے گا۔ (۴) سود کی رقم کسی غریب غیرمسلم کو دے سکتے ہیں، تاہم کسی غریب مسلمان کو دینا اولی وبہتر ہے۔ اولیاء اللہ کے راستے سے آپ نے کیا مراد لیا تھا؟ اس کی وضاحت کرکے دوبارہ سوال کریں، پھر ان شاء اللہ جواب دیا جائے گا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند