• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 43781

    عنوان: فجر کی سنتوں کی اہمیت

    سوال: ہمارے فقہ حنفی کے اہل علم کن بنیاد پر یہ کہتے ہیں کہ اگر فجر کی جماعت کھڑی ہو چکی ہو اور فجر کی دو سنت نہ پڑھی ہوں تو اگر یہ یقین ہو کہ دو سنت پڑھنے کے بعد جماعت مل جائے گی تو سنت ضرور پڑھ لے؟ برائے مہربانی اگر حدیث کا حوالہ دیں تو اردو ترجمہ میں لکھیں۔

    جواب نمبر: 43781

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 312-229/D=3/1434 عن ابن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ أنہ دخل المسجد وقد أقیمت الصلاة فصلی رکعتین الفجر في المسجد إلی أسطوانة وذلک بمحضر حذیفة وأبي موسی․ (طحاوی) ابن مسعود رضی اللہ عنہ مسجد میں داخل ہوئے جب فجر کی جماعت کھڑی ہوچکی تھی پس انھوں نے اولاً فجر کی دو سنت مسجد میں ایک ستون کی آڑ میں پڑھی یہ واقعہ حضرات حذیفہ اور ابوموسی کی موجودگی میں ہوا (کسی نے نکیر نہیں کی) ایسا ہی واقعہ حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ حضرت ابودردا اور ابن عباس رضی اللہ عنہم سے مروی ہے جسے ابن بطال نے بخاری کی شرح میں امام طحاوی سے نقل کیا ہے اور محمد بن کعب سے روایت ہے کہ عبد اللہ بن عمر اپنے گھر سے نکلے فجر کی نماز کھڑی ہوچکی تھی تو مسجد میں داخل ہونے سے پہلے دو رکعت پڑھی پھر مسجدمیں داخل ہوکر سب کے ساتھ فجر کی نماز ادا کی، حالانکہ انھیں معلوم تھا کہ نماز فجر کی جماعت کھڑی ہوچکی ہے، یہ تفصیل اور اس کے علاوہ حضرت حسن مسروق اور شعبی سے بھی اسی طرح کا عمل امام ابوجعفر طحاوی نے حدیث کی کتاب شرح معانی الآثار میں نقل کیا ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند