• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 42661

    عنوان: مسلک حنفی کے مطابق جواب عنایت کیا جائے۔اقامت کیوقت جب امام اور مقتدی محراب کیپاس موجود ہوں تو کس وقت کھڑا ہونا چاہئے؟

    سوال: مسلک حنفی کے مطابق جواب عنایت کیا جائے۔اقامت کیوقت جب امام اور مقتدی محراب کیپاس موجود ہوں تو کس وقت کھڑا ہونا چاہئے؟

    جواب نمبر: 42661

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 73-29/L=2/1434 اگر اقامت کے وقت امام ومقتدی دونوں محراب کے پاس موجود ہوں تو ان کا حی علی الفلاح پر کھڑے ہونے کو کتب حنفیہ میں مستحب لکھا ہے، صاحب بحر الرائق نے حنفیہ کے مذہب کی تفصیل لکھتے ہوئے ”حی علی الفلاح“ پر کھڑے ہونے کی یہ علت بیان فرمائی ہے ”قولہ والقیام حین قیل حي علی الفلاح لأنہ أمر بہ فیستحب المسارعة إلیہ“ یعنی حي علی الفلاح پر کھڑا ہونا اس لیے افضل ہے کہ لفظ حی علی الفلاح (آوٴ کامیابی کی طرف) میں کھڑے ہونے کا امر ہے اس لیے کھڑے ہونے کی طرف مسارعت کرنا چاہیے (البحر الرائق) اس سے معلوم ہوتا ہے کہ حی ”علی الفلاح“ پر کھڑا ہونا مستحب ہے، اسکا مطلب یہ ہے کہ اس امر کے بعد بیٹھے رہنا خلافِ ادب ہے نہ یہ کہ اس سے پہلے کھڑا ہونا خلافِ ادب ہے کیونکہ پہلے کھڑے ہونے میں تو اور بھی مسارعت پائی جاتی ہے چنانچہ طحطاوی علی الدر المختار میں ہے: ”قولہ والقیام لإمام وموٴتم حین قبل حي علی الفلاح مسارعة لامتثال أمرہ والظاہر احتراز عن التاخیر لا التقدیم حتی لو قام أول الإقامة لا بأس بہ وحرر“ اور ظاہر ہے کہ اس میں احتراز ہے تاخیر سے نہ تقدیم سے (یعنی مقصود یہ ہے کہ کھڑے ہونے میں ”حی علی الفلاح“ کہنے تک تاخیر کرسکتے ہیں اس سے پہلے کھڑے نہیں ہوسکتے اسی بنا پر علامہ طحطاوی اس کے بعد فرماتے ہیں) یہاں تک کہ اگر شروع اقامت ہی سے کھڑا ہوجائے تو اس میں کوئی حرج نہیں“۔ واضح رہے کہ کتب حنفیہ میں اس کی بھی صراحت ہے کہ ”قد قامت الصلاة“ کے وقت امام اور مقتدیوں کا نماز شروع کردینا مستحب اور آداب میں سے ہے، لیکن اقامت کہنے والا امام کے ساتھ نماز شروع نہ کرسکے گا اس لیے اس کی رعایت کرتے ہوئے اقامت ختم ہونے کے بعد نماز شروع کرنے کو زیادہ صحیح کہا گیا ہے اور یہ اسی وقت ہے جب کہ اس وقت تک سبھی لوگ صف درست کرکے کھڑے ہوچکے ہوں، کیونکہ صفوں کے درست نہ ہونے پڑ احادیث میں سخت وعید آئی ہے اس کا مقتضی بھی یہی ہے کہ اول اقامت پر کھڑے ہوکر صفوں کو درست کرلیا جائے، اس کے علاوہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ کا معمول کتب حدیث میں اس طرح مذکور ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جیسے ہی حجرہ شریفہ سے باہر قدم مبارک نکالتے فوراً تکبیر شروع ہوجاتی اور تمام نمازی کھڑے ہوجاتے یہاں تک کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم مصلی پر جس وقت پہنچتے تو سب نمازی کھڑے ہوچکے ہوتے، بعض حضرات اس میں تشدد سے کام لیتے ہیں کہ وہ مقتدی اور امام کو حی علی الفلاح پر کھڑے ہونے کو ضروری سمجھتے ہیں اور مقتدی کو ابتدائے اقامت میں کھڑے ہونے کو گناہ سمجھتے ہیں اور کھڑے ہونے والے کو زبردستی بٹھادیتے ہیں، اس میں تشدد سے رکنا واجب ہے، جوشئ بالاتفاق مستحب ہو اس کے ساتھ واجب کا سا معاملہ کرنا ناجائز ہے ہرشئ کو اس کی حد پر رکھنا چاہیے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند