• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 42461

    عنوان: دوانِ نماز دونوں اٹھ جائیں تو كیا حكم ہے؟

    سوال: (۱)نماز کے دوران ایک شخص کے دونوں پیر اٹھ جاتے ہیں(دونوں پیر کی ایک بھی انگلی سجدے کی حالت میں زمین سے نہیں ٹکتی ) (۲) اسی طرح کسی شخص کی نماز میں سجدے کے دوران دونوں پیر میں سے صرف ایک پیر کی ایک ہی انگلی زمین سے ٹکتی ہے ، اس کی نماز کا کیا حکم ہے؟ (۳) ایک عورت اپنے گھر میں نماز پڑھتی ہے، اس کی لڑکی چار مہینے کی ہے، نماز کے دوران کبھی قیام کی حالت میں سامنے آکر پیر کے پاس کھڑی ہوجاتی ہے اور کبھی قعدہ میں گود میں بیٹھ جاتی ہے، گھر والے اس کا دھیان رکھتے ہیں کہ لڑکی نماز میں سامنے نہ آئے مگر کبھی کبھی لڑکی قعدہ میں اور قیام کی حالت میں پیر سے چپک کر کھڑی ہوجاتی ہے۔ میرا سوال یہ ہے کہ کیا یہ عورت جو نماز پڑھ رہی ہے وہ لڑکی کو اپنے دونوں ہاتھ سے ہٹا سکتی ہے؟

    جواب نمبر: 42461

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 451-439/N=4/1434 (۱) اگر پورے سجدہ میں مکمل طور پر دونوں پیر اٹھے رہیں گے تو سجدہ ادا نہ ہوگا کذا فی الدر والرد (۲:۳۱۵، ۲۰۴، ۲۰۵، ط مکتبہ زکریا دیوبند)، اور اگر نماز کے اخیر تک بلکہ نماز کے بعد کوئی منافی صلاة عمل تک ایسے سجدہ یا سجدوں کا اعادہ نہیں کیا تو نماز نہ ہوگی، دوبارہ پڑھنی ہوگی اور ایسے سجددہ یا سجدوں کے اعادہ کی صورت میں سجدہٴ سہو بھی کرنا ہوگا کیونکہ سجدوں کو ان کے مقام سے موٴخر کردیا گیا ہے یا دو سجدوں کے درمیان ترتیب ملحوظ نہیں رکھی گئی ہے، اور اگر سجدہٴ سہو نہیں کیا گیا تو نماز ناقص ہوگی، وقت باقی رہنے تک اس کا اعادہ واجب ہوگا اور وقت نکل جانے کے بعد مستحب کذا في کتب الفقہ والفتاوی۔ (۲) اس شخص کی نماز ہوجائے گی کذا فی الدر والرد (۲/۱۳۵، ۲۰۵) البتہ بلاعذر سجدہ میں صرف کسی ایک پیر کی ایک انگلی زمین پر رکھنا خلاف سنت ومکروہ ہے۔ (۳) لڑکی کو ہٹانے میں صرف ایک ہاتھ استعمال کرے، دونوں ہاتھ استعمال نہ کرے اوراگر دونوں ہاتھوں کا استعمال ضروری ہو تو انداز ایسا اختیار کرے کہ یہ عمل عمل کثیر نہ بنے یعنی: جسے اس عورت کے نماز میں ہونے کا علم نہ ہو وہ ہاتھوں کے استعمال کو دیکھ کر یہ نہ سمجھ سکے کہ یہ عورت نماز میں نہیں ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند