عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 42461
جواب نمبر: 42461
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 451-439/N=4/1434 (۱) اگر پورے سجدہ میں مکمل طور پر دونوں پیر اٹھے رہیں گے تو سجدہ ادا نہ ہوگا کذا فی الدر والرد (۲:۳۱۵، ۲۰۴، ۲۰۵، ط مکتبہ زکریا دیوبند)، اور اگر نماز کے اخیر تک بلکہ نماز کے بعد کوئی منافی صلاة عمل تک ایسے سجدہ یا سجدوں کا اعادہ نہیں کیا تو نماز نہ ہوگی، دوبارہ پڑھنی ہوگی اور ایسے سجددہ یا سجدوں کے اعادہ کی صورت میں سجدہٴ سہو بھی کرنا ہوگا کیونکہ سجدوں کو ان کے مقام سے موٴخر کردیا گیا ہے یا دو سجدوں کے درمیان ترتیب ملحوظ نہیں رکھی گئی ہے، اور اگر سجدہٴ سہو نہیں کیا گیا تو نماز ناقص ہوگی، وقت باقی رہنے تک اس کا اعادہ واجب ہوگا اور وقت نکل جانے کے بعد مستحب کذا في کتب الفقہ والفتاوی۔ (۲) اس شخص کی نماز ہوجائے گی کذا فی الدر والرد (۲/۱۳۵، ۲۰۵) البتہ بلاعذر سجدہ میں صرف کسی ایک پیر کی ایک انگلی زمین پر رکھنا خلاف سنت ومکروہ ہے۔ (۳) لڑکی کو ہٹانے میں صرف ایک ہاتھ استعمال کرے، دونوں ہاتھ استعمال نہ کرے اوراگر دونوں ہاتھوں کا استعمال ضروری ہو تو انداز ایسا اختیار کرے کہ یہ عمل عمل کثیر نہ بنے یعنی: جسے اس عورت کے نماز میں ہونے کا علم نہ ہو وہ ہاتھوں کے استعمال کو دیکھ کر یہ نہ سمجھ سکے کہ یہ عورت نماز میں نہیں ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند