عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 42392
جواب نمبر: 4239201-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1682-1133/L=1/1434 تکبیر تحریمہ سے پہلے بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھنے کا ثبوت نہیں ہے، اس لیے آپ کی مسجد کے امام صاحب نے بسم اللہ پڑھنے سے منع فرمایا ہے اور غیر ثابت شدہ امر کو کرنا بدعت کہلاتا ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
جیسا
کہ آپ لوگوں کو معلوم ہوگا کہ ابو ظہبی میں ایک ہی مسجد میں اذان ہوتی ہے اور سیٹلائٹ
کے ذریعہ سے سبھی مسجد میں آواز آتی ہے۔کیا یہ صحیح ہے ، حکومت کی طرف سے ایسا کیا
ہوا ہے ؟ ایک ہمارے بھائی ہیں فلپائن کے جو ہماری آفس میں کام کرتے ہیں وہ خود
اذان نہ دے کر موبائل میں ریکارڈ کئے ہوئے ہیں اسے شروع کردیتے ہیں خود بیٹھ جاتے
ہیں۔ میں نے ان کو بولا آپ خود اذان دو ثواب ہوگا، وہ بولتے ہیں یہ حرام کے موٴذن
کی آواز ہے۔ کیا یہ صحیح طریقہ ہے؟ برائے مہربانی رہنمائی فرماویں۔
ہوائی
جہاز میں نماز کیسے پڑھی جائے جب کہ وہ کعبہ کی طرف جار ہا ہوں یعنی سیٹ پر بیٹھے
بیٹھے ہی نماز پڑھ لی جائے ؟اور کیا اس نماز میں قصر بھی کرنا ہوگا او راگر قصر نہ
کیا تو گناہ تو نہیں ہوگا؟اس کے علاوہ اگر جہاز کعبہ کی طرف سے واپس آرہا ہو تو
نماز کس طرح پڑھیں؟
دونوں طرف سلام پھیرنے کے بعد یاد آنے پر اسی وقت سجدہٴ سہو کرسکتا ہے؟
3875 مناظرہماری سوسائٹی میں ایک مالدار لڑکا رہتا ہے جو کہ حافظ قرآن بھی ہے۔ رمضان کے مہینہ میں وہ تراویح سنانے کے لیے کسی دوسری جگہ جاتا ہے۔ وہ اپنے کاروبار میں جو کہ موبائل فون اور اس کے پرزوں کی خریدو فروخت کا ہے اسلامی طریقہ کی اقتداء نہیں کرتا ہے(شریعت کو بالائے طاق رکھ دیتا ہے)۔عیدالاضحی کے موقع پر چند دن پہلے وہ لڑنے والے بھیڑ خریدتا ہے اور اس کو ہماری سوسائٹی میں لڑانے کے لیے لاتا ہے۔ وہ ہمارے علاقہ کے دوسرے بھیڑوں کے ساتھ بھیڑ لڑاتا ہے۔ باہر کے لوگ لڑانے کے لیے اپنے بھیڑ لے کرکے بھی ہماری سوسائٹی میں آتے ہیں ۔اوپر مذکور حافظ صاحب اپنے بھیڑوں کو لڑانے کے لیے بہت مشہور ہیں۔ لڑائی کے دوران جب بھیڑایک دوسرے سے الجھتے ہیں یا ٹکر مارتے ہیں تو یہ منظر دیکھنے کے قابل نہیں ہوتا ہے اور بھیڑ زخمی بھی ہوتے ہیں۔کبھی کبھی بھیڑ کے سر سے خون بہنے لگتا ہے۔اوپر کا منظر پندرہ دن سے جاری ہے جو کہ دو تین بجے رات تک چلتا ہے۔ ساتھ ساتھ حافظ صاحب ان بھیڑوں کی لڑائی کااپنے موبائل سے ویڈیوبھی بناتے ہیں اور اپنے دوستوں کو بھیجتے ہیں۔ حافظ صاحب تبلیغی جماعت سے بھی جڑے ہوئے ہیں۔ کبھی کبھی وہ ہماری سوسائٹی کی مسجد میں امامت بھی کرتے ہیں۔ میں کوئی اعتراض نہیں کررہا ہوں میں تو صرف اپنی نماز کے بارے میں فکر مند ہوں۔ کیا ہم اس طرح کے امام کے پیچھے نماز ادا کرسکتے ہیں، کیا وہ امامت کے لائق ہیں؟ مجھے قرآن اورحدیث کی روشنی میں تفصیلی جواب عنایت فرماویں۔
2279 مناظر