• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 42160

    عنوان: اگر كپڑے میں چھپكلی كا خون لگا رہ گیا اور نمازپڑھ لی تو كیا حكم ہے؟

    سوال: ۱-ایک مرتبہ فجر کی نماز میں مصلی کے نیچے مری ہوئی چھپکلی پڑی ہویی تھی وہ امام کے گھٹنے کے نیچے دبنے کی وجہہ سے اسکے خون وغیرہ سے امام کا گھٹنا پورا خراب ہو گیا تھا جو ایک درہم سے بہت زیادہ تھا اور نماز پوری کرنے کے بعد امام سیدھے اپنے گھر گئے اور گھٹنا وغیرہ دھو کر اور کپڑے بدلکر مسجد میں آئے اور معززین سے کچھ بات کی پھرجو لوگ مسجد میں موجود تھے ان سے کہا کہ اپنی نماز لوٹا لو اس پر ایک شخص نے کہا کہ یہ مسئلہ تو مشہور ہے کہ اگر نجاست ایک درہم سے زیادہ ہو تو نماز نہیں ہوگی اور ان لوگوں کی نماز کا کیا ہوگا جو مسجد سے جا چکے ہیں؟تو ایسے امام جو اتنے مشہور مسائل سے نا واقف ہو تو ایسے شخص کو امامت کرنی چاہیے یا چھوڈ دینی چاہیے؟ ۲-ایک شخص کی جلنے سے موت ہو گئی تو کیا کوئی ایسا مسئلہ ہے کہ اسکو بنا غسل دے دفن کر دیا جائے ؟اور اگر یہ غلط ہے اور بنا غسل دے دفن کر دیا جائے تو اسکا گناہ بتانے والے پر ہوگا یا دفن کرنے والوں پر؟

    جواب نمبر: 42160

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1949-1506/B=1/1434 بلاشبہ ایسا امام امامت کرسکتا ہے، امام صاحب نے جو کچھ کیا وہ احتیاط کی بنیاد پر کیا ورنہ اصل بات یہ ہے کہ صورت مذکورہ میں امام کی اور تمام مقتدیوں کی نمازیں درست ہوگئیں، گھروں اور مسجدوں میں جو چھپکلیاں پائی جات یہیں ان میں دم مسفوح نہیں ہوتا، لہٰذا اس چھپکلی کے دبنے کی وجہ سے اگر امام صاحب کے گھٹنوں پر اس کا خون لگ گیا تو وہ پاک ہے خواہ ایک درہم لگا ہو یا ایک درہم سے زیادہ لگا ہو۔ ایسے ناپاک سمجھنا امام صاحب کی ناواقفیت کی بات ہے۔ وہ خون پاک ہے نماز اس کے لگ جانے کے بعد بھی صحیح ہوگئی، کسی کو نماز دہرانے کی ضرورت نہیں، بس نظافت اور صفائی کے پیش نظر دھولینا اچھا ہے۔ (۲) جی نہیں! غسل دیئے بغیر اسے دفن کرنا جائز نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند