• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 41953

    عنوان: نماز میں اگر پلغم آجائے تو كیا كریں؟

    سوال: یہ تو مجھے معلوم ہے کہ اگر نماز میں بلغم آجائے تو اسکو چادر کے کونے میں لے کر مسل دینے کا حکم ہے یا پھر الٹی جانب تھوک دیا جائے لیکن مجھے بار بار بلغم آنے کا مسئلہ ہے اور نماز میں بھی بار بار بلغم آتا ہے تو مے اسکو نگل لیتی ہوں اور عام طور پر بلغم کی مقدار بہت تھوڑی ہوتی ہے کبھی کبھی زیادہ بھی ہوتی ہے مگر عام طور پی تھوڑی ہی ہوتی ہے، کیا میرا یہ عمل صحیح ہے؟ اور کیا زیادہ بلغم آنے پر بھی میں ایسا کر سکتی ہوں؟ کیوں کہ بلغم بار بار آتا ہے تو اتنی دفعہ چادر میں پوچھنا یا تھوکنا بہت دشوار ہوتا ہے؟

    جواب نمبر: 41953

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1586-580/L=11/1433 بلغم کو چادر کے کونے میں لے کر مسل دینے یا بائیں طرف تھوک دینے کا حکم اس وقت ہے جب کہ نگلنا ممکن نہ ہو۔ اگر دورانِ نماز بلغم آجائے اور اس کو نگلنا ممکن ہو تو نگل لینے میں مضائقہ نہیں ہے وفي کتاب المسجد لأبي نعیم ”من ابتلع ریقہ اعظاماً للمسجد ولم یمح اسما من أسماء اللہ تعالی ببزاقٍ کان من خیار عباد اللہ (عمدة القاري: ۴/۱۴۹) اگر بار بار بلغم آئے تو ہرمرتبہ نگل لینے میں بھی کوئی حرج نہیں ہے، نیز زیادہ بلغم آنے کی صورت میں اگر کسی مرتبہ چادر میں لے کر مسل دیں یا بائیں طرف تھوک دیں تو اس طرح بھی کرسکتی ہیں عن أنس بن مالک أن النبي صلی اللہ علیہ وسلم رَأَی نُخَامَةً فِی الْقِبْلَةِ فَحَکَّہَا بِیَدِہِ، وَرُئِیَ مِنْہُ کَرَاہِیَةٌ -أَوْ رُئِیَ کَرَاہِیَتُہُ لِذَلِکَ وَشِدَّتُہُ عَلَیْہِ - وَقَالَ إِنَّ أَحَدَکُمْ إِذَا قَامَ فِی صَلاَتِہِ فَإِنَّمَا یُنَاجِی رَبَّہُ - أَوْ رَبُّہُ بَیْنَہُ وَبَیْنَ قِبْلَتِہِ - فَلاَ یَبْزُقَنَّ فِی قِبْلَتِہِ ، وَلَکِنْ عَنْ یَسَارِہِ أَوْ تَحْتَ قَدَمِہِ․ ثُمَّ أَخَذَ طَرَفَ رِدَائِہِ فَبَزَقَ فِیہِ ، وَرَدَّ بَعْضَہُ عَلَی بَعْضٍ ، قَالَ أَوْ یَفْعَلُ ہَکَذَا․ (بخاری شریف: ۱/۵۹)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند