• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 41352

    عنوان: داڑھی کاٹنا یا خشخشی رکھنا حرام ہے، ایسے امام کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی ہے، ایسے شخص کو امام بنانا جائز نہیں

    سوال: ایک حافظ امام ہے جو مسجد میں نماز تراویح پڑھ رہا ہے، وہ اپنی داڑھی کو کبھی مشین سے خشخشی کراتاہے تو کبھی قینچی سے کترتاہے یعنی اس کی داڑھی ایک مشت سے کم ہے ، اگر کوئی اس سے کہے کہ آپ ایک مشت یا اس سے زیادہ کیوں نہیں رکھتے تو وہ جواب دیتاہے کہ داڑھی صرف منہ پر آنا ضروری ہے اور ایک مشت یا اس سے زیادہ رکھنا ضروری نہیں ہے اور یہ جواب دیتاہے کہ جس کا جی چاہے میرے پیچھے نماز پڑھے ۔ حافظ کے اس جواب کی شرعی نوعیت کیا ہے؟ اور کیا ایسے حافظ کے پیچھے نماز پڑھنی چاہئے؟اگر کسی مسجد کی انتظامیہ اہل محلہ کا احتجاج کے باوجود ایسے حافظ کو مقرر کرے تو اس کے بارے میں شرعی احکام کیا ہیں؟ براہ کرم، مدلل جواب دیں۔

    جواب نمبر: 41352

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1460/2000/D=10/1433 داڑھی کاٹنا یا خشخشی رکھنا حرام ہے، ایسے امام کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی ہے، ایسے شخص کو امام بنانا جائز نہیں۔ منتظمہ کمیٹی کی ذمہ داری ہے کہ تمام نمازیوں کی نمازیں جائز سنت کے مطابق ادا ہوں اس کا وہ انتظام وانصرام کرے، ایسے کو امام رکھنا جس کی وجہ سے لوگوں کی نمازیں خراب ہوں، منتظمہ کمیٹی کے لیے باعث وبال وگناہ ہے۔ آپ منتظمہ کمیٹی کو ان امور کی طرف متوجہ کردیں، امید ہے کہ اصلاح کی فکر کریں گے، اگر کوئی اصلاحی قدم نہیں اٹھاتے تو بھی آپ جماعت ترک نہ کریں بلکہ انھیں امام کے پیچھے نماز ادا کریں، گناہ امام صاحب کو یا منتظمہ کمیٹی ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند