• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 41327

    عنوان: نفل بیٹھ كر ادا كرنا چاہیے یا كھڑے ہوكر

    سوال: (۱) سوال ہے یہ کہ میں نے ایک مولانا سے سنا ہے کہ عشاء کی نماز میں آخری نفل کو تاکید سے کرنی چاہیے اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم اکثر بیٹھ کر ادا کیا کرتے تھے۔ (۲) دوسرا سوال ہم نے سنا ہے کہ وتر کی نماز میں پہلی رکعت میں سورة اذاجاء اور دوسری رکعت میں تبّت یدہ اور تیسری رکعت میں قل ھواللہ پڑھنے سے انسان دانت کے مرض سے محفوظ رہتا ہے۔ براہ کرم، رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 41327

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 847-857/N=10/1433 (۱) جی ہاں! یہ بات صحیح ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم تہجد میں وتر کے بعد کی دو نفلیں بیٹھ کر پڑھا کرتے تھے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کا پورا ثواب ملتا تھا لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ دوسروں کو بیٹھ کر نفل نماز پڑھنے میں آدھا ثواب ملتا ہے کذا في الدر والرد (کتاب الصلاة باب الوتر والنوافل: ۲/۴۸۴، ۴۸۵، ط: مکتبہ زکریا دیوبند) ہاں اگر کوئی شخص اتباع رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نیت سے بیٹھ کر پڑھے گا تو اس کو دو ثواب ملیں گے: نفلوں کا آدھا اور اتباع رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا علیحدہ، اور ہوسکتا ہے کہ یہ مجموعہ کھڑے ہوکر نفل پڑھنے کے ثواب سے زیادہ ہوجائے کذا قال الإمام الکنکوہی رحمہ اللہ تعالی (تحفة الألمعي: ۲/۳۲۷، ۳۲۸)۔ (۲) مجھے معلوم نہیں، آپ نے جن سے سنا ہے ان ہی سے اس کا حوالہ یا دلیل معلوم کریں، ویسے نماز وتر میں مسنون قراء ت یہ ہے کہ پہلی رکعت میں سورہٴ اعلی، دوسری میں سورہٴ کافرون اور تیسری میں سورہٴ اخلاص پڑھی جائے رواہ الترمذي في سننہ (أبواب الوتر، باب ما جاء ما یقرأ في الوتر) عن ابن عباس وغیرہ، اور سنت پر عمل کرنے میں دنیا اور آخرت کے بے شمار فوائد ہوتے ہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند